Book Name:Hajj e Wida Ke Iman Afroz Waqiaat

میں مدینۂ پاک سے مکہ مکرمہ جا رہا تھا، راستے میں اَزْرَق نامی ایک وادِی آئی۔ سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: یہ کونسی وادی ہے؟ عرض کیا گیا: وَادِئِ اَزْرَق۔ فرمایا: میں دیکھ رہا ہوں کہ اللہ پاک کے نبی حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام نے اپنی انگلیاں کانوں پر رکھی ہوئی   ہیں اور تلبیہ (یعنی لَبَّیْک اَللّٰہُمَّ لَبَّیْک) پڑھتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں۔ حضرت اِبْنِ عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: پِھر ہم مزید آگے بڑھے، چلتے چلتے ایک گھاٹی آئی، سرکارِ مدینہ، راحتِ قلب و سینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: یہ کونسی جگہ ہے؟ عرض کیا گیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! یہ ہَرْشٰی نامی گھاٹی ہے۔   فرمایا: میں دیکھ رہا ہوں کہ اللہ پاک کے نبی حضرت یُونس عَلَیْہِ السَّلام سُرخ اُونٹنی پر سُوار ہیں، آپ نے اُونی جُبّہ پہنا ہے، اُونٹنی کی مُہار کھجور کی چھال سے بنی ہوئی ہے اور آپ تلبیہ (یعنی لَبَّیْک اَللّٰہُمَّ لَبَّیْک) پڑھتے ہوئے  گزر رہے ہیں۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلام  کی...!! مشہور مفسر قرآن، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: چُونکہ یہ حج حُضور سَیِّدُ الْاَنبیا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا آخری حج مبارک تھا،اس لئے انبیائے کرام علیہمُ السَّلام  بَرَکت حاصِل کرنے کے لئے اس میں شریک ہوئے اور حُضُورِ اَنْور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے انہیں خُود اپنی آنکھوں سے دیکھا۔([2])

الحمد للہ! اس سے معلوم ہوا؛ انبیائے کرام علیہمُ السَّلام اپنے مَزارات میں زِندہ ہیں، جہاں چاہتے ہیں سَیْر فرماتے یعنی آتے جاتے ہیں اور یہ بھی مَعْلُوم ہو گیا کہ اللہ پاک نے انبیائے کرام علیہمُ السَّلام  کو غیب کا عِلْم عطا فرمایا ہے، یہ اپنے اپنے مزارات میں، دوسری دُنیا یعنی عالَمِ


 

 



[1]...مسلم،کتاب الایمان،باب الاشراء برسول اللہ …الخ،صفحہ:82 ،حدیث:166۔

[2]...مرآۃُ المناجیح،جلد:7 ،صفحہ:589 بتغیر قلیل۔