Book Name:Mohabbat e Ahle Bait Ki Fazilat
تشریف لے آتے تو آپ کتاب رکھ دیتے اور اَدَب سے کھڑے ہو جاتے، جب تک سیِّد صاحِب مَوجُود رہتے، آپ اِسی طرح کھڑے رہتے تھے۔([1])
*سیِّدی اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی سیِّد زادوں کا بہت اَدَب فرماتے تھے، ایک مرتبہ ایک سیِّد صاحِب جو بظاہِر مالی لحاظ سے غریب تھے، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے گھر پر تشریف لائے اور دروازے پر کھڑے ہو کر صدا لگائی: دِلواؤ سیِّد کو...!!
سیِّدی اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جُونہی یہ آواز سُنی، جلدی سے پیسوں والا باکس (Box) اُٹھا کر تشریف لائے، اس میں نوٹ بھی تھے، سِکّے بھی تھے، لا کر جلدی سے سیِّد صاحِب کے سامنے حاضِر کر دیا اور اَدب سے کھڑے ہو گئے۔ وہ سیِّد صاحِب کچھ دَیر رقم کو دیکھتے رہے، پِھر ان میں سے ایک چَوَنِّی (یعنی 25 پیسے کا سِکّہ) اُٹھا لیا۔ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے عرض کیا: حُضُور! یہ سب حاضِر ہیں۔ سیِّد صاحِب نے فرمایا: مجھے اتنا ہی کافی ہے۔ یہ کہہ کر سیِّد صاحِب تشریف لے گئے، اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی ساتھ ساتھ چل پڑے، گلی تک انہیں رخصت فرمایا۔ پِھر اَہْلِ خانہ کو تاکید فرمائی کہ آیندہ سیِّد صاحِب کو کبھی آواز نہ لگانی پڑے، جس وقت سیِّد صاحِب پر نظر پڑے، فورًا نذرانہ پیش کر دیا جائے۔([2])
اللہ پاک کے نیک بندوں میں ایک نام حضرت علی خوّاص رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بھی ہے، آپ بڑے کامِل ولی تھے، ساداتِ کرام کے ادب پر بہت زَور دیا کرتے تھے، فرماتے ہیں: ساداتِ کرام کے حُقوق میں سے یہ حق بھی ہے کہ ہم ان پر اپنی جانیں قربان کر دیں کیونکہ یہ حُضُورِ