Book Name:Mohabbat e Ahle Bait Ki Fazilat
نسبتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا ہے، اَہْلِ بیت کو یہ خصوصیات، یہ انعامات عطا کئے گئے اس کی وجہ صِرْف یہ ہے کہ یہ پاک لوگ رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے قرابَت دار ہیں۔ اسی لئے تو ہم کہتے ہیں:
آپ کی نسبت اے نانائے حُسَین ہے بڑی دولت اے نانائے حُسَیْن([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے آیتِ کریمہ سُنی، اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:
اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ-وَ مَنْ یَّقْتَرِفْ حَسَنَةً نَّزِدْ لَهٗ فِیْهَا حُسْنًاؕ- (پارہ:25، الشوریٰ:23)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: مگر قرابت کی محبّت اور جو نیک کام کرے ہم اس کے لیےاس میں اور خوبی بڑھا دیں گے۔
سُبْحٰنَ اللہ! یہ بھی نسبتِ محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا فیضان ہے، اَہْلِ بیتِ پاک کی محبّت ضروری ہے، ساداتِ کرام کا اَدب و احترام ہم پر فرض ہے اور کیوں فرض ہے؟ صِرْف اس لئے کہ یہ ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی آل اَوْلاد ہیں۔
کیا بیٹے کو یہ شرف بھی دِلایا؟
علّامہ یوسُف بن اسماعیل نبہانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں: عِراق میں ایک امیر شخص رہتا تھا، وہ ساداتِ کرام کی بہت عزّت کرتا تھا، اس کی محفل میں کوئی سیِّد صاحِب تشریف لے آتے تو انہیں سب سے اُونچی جگہ بٹھاتا، بہت عزّت و احترام بجا لاتا تھا، ایک مرتبہ