Mohabbat e Ahle Bait Ki Fazilat

Book Name:Mohabbat e Ahle Bait Ki Fazilat

کی محبّت ہوتی ہے اور جس دِل میں محبّتِ رسول موجود ہے، اس کی پہچان یہ ہے کہ اسے صحابۂ کرام سے بھی محبّت ہوتی ہے اور وہ اَہْلِ بیت پاک سے بھی محبّت کرتا ہے۔ یہ سارے تعلق مِلانے کا نتیجہ یہ نِکلا کہ صحابۂ کرام اور اَہْلِ بیتِ پاک کی محبّت مسلمان ہونے کی نشانی ہے۔

اَہْلِ سُنّت کا ہے بیڑا پار اَصْحابِ حُضُوْر

نجم      ہیں      اور      ناؤ      ہے     عِتْرت     رسولُ     اللہکی([1])

وضاحت: یعنی ہم عاشقانِ رسول کا بیڑا اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! دُنیا ، قبر، قیامت، پُل صِراط ہر جگہ پار ہی پار ہے کیونکہ اللہ پاک کے فضل سے ہم ہدایت کے ستاروں یعنی صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان سے بھی محبّت کرتے ہیں اور فتنوں کے طُوفان سے بچانے والی کشتی یعنی اَوْلادِ مصطفےٰ سے بھی محبّت کرتے ہیں۔

سرکار کا قُرب پانے والا خُوش نصیب

حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے، سرکارِ عالی وقار، مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: جو میرے صحابہ سے، میری اَزْواجِ پاک (یعنی اُمْہَاتُ المؤمنین) سے اور میرے اَہْلِ بیت سے عقیدت رکھتا ہے، ان میں سے کسی کی بھی بُرائی نہیں کرتا اور ان کی محبّت ہی پر دُنیا سے رُخصت ہوتا ہے، وہ قیامت کے دِن میرے ساتھ ہو گا۔([2])  

عاشقانِ اَہْلِ بیت کے جنّت میں داخلے کا منظر

امامِ عالی مقام، امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے: ایک دِن حضرت مولیٰ علی شیرِ


 

 



[1]...حدائقِ بخشش، صفحہ:153۔

[2]...ریاض النضرۃ، الباب الاول، ذکر ما جاء فی الحث علی حبہم والاحسان...الخ، جز:1، صفحہ:21۔