Book Name:Mohabbat e Ahle Bait Ki Fazilat
اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے جگر کے ٹکڑے ہیں *ساداتِ کرام کے آداب میں سے ہے کہ ان کے سامنے خُود کو نہ دیکھیں (یعنی ان کے سامنے انتہائی عاجزی سے پیش آئیں، اپنی ضروریات ان پر قربان کریں) *خُود کو ان پر ترجیح نہ دیں *سیِّد صاحِب چاہے بےعِلْم بھی ہوں، پِھر بھی ان کا ادب بجا لائیں *حضرت علی خوّاص رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں: اپنی خَواہشَات پر ساداتِ کرام کی رضا کو مُقَدَّم رکھیں اور ان کی پُوری تعظیم کریں اور جب وہ زمین پر بیٹھے ہوں تو چارپائی پر ہرگز نہ بیٹھیں۔([1])
خواجہ غُلام فرید رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بڑے بزرگ ہوئے ہیں، ایک مرتبہ کسی نے لندن سے ایک گھڑی لا کر آپ کو پیش کی، بہت قیمتی گھڑی تھی، اس پر بہت سارے آلات بھی لگے تھے، موسم کے مُتَعَلِّق معلومات، آندھی اور زلزلہ کے متعلق معلومات اور سمتِ قبلہ وغیرہ سب کچھ اس گھڑی سے معلوم کیا جا سکتا تھا، اس وقت کے لحاظ سے تقریباً 25 سے 30 ہزار، اُس گھڑی کی قیمت تھی۔
ایک مرتبہ ایک سیِّد صاحِب نے فرمایا: یہ گھڑی مجھے دے دیجئے! خواجہ غُلام فرید رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فورًا گھڑی پیش کر دی۔ کسی مُرید نے عرض کیا: حُضُور! یہ بہت قیمتی اور نایاب گھڑی تھی، ایسی گھڑی دوبارہ نہیں مِل سکے گی۔ آپ سیِّد صاحِب کو کچھ رقم دے دیتے، گھڑی نہ دیتے اور ویسے بھی کیا مَعْلُوم کہ وہ واقعی سیِّد تھے؟ خواجہ غُلام فرید رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: میں نے سیِّد نام (یعنی لفظِ سیِّد ) کا ادب کرتے ہوئے نذرانہ پیش کیا ہے، سیِّد