Book Name:Mohabbat e Ahle Bait Ki Fazilat
ذات کا نذرانہ پیش کرنے کی طاقت مجھ میں کہاں ہے...؟ ([1])
سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہیں ساداتِ کرام کے آداب...!! اللہ پاک ہمیں اَہْلِ بیتِ پاک سے، آلِ مصطفےٰ سے خُوب محبّت کرنا، ان کا ادب و احترام بجا لانا نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
سچّا عاشِقِ اَہْلِ بیت کون...؟
آخر میں ایک اَہَم وضاحت سُن لیجئے! ہم نے اَہْلِ بیتِ پاک سے محبّت کرنی ہے مگر اَہْلِ بیت کی سچّی محبّت کسے کہتے ہیں؟ یہ بھی سمجھ لیجئے! روایت ہے: ایک دِن حضرت امیرِ معاویہ رَضِیَ اللہُ عنہ خطبہ دے رہے تھے، اتنےمیں امامِ عالی مقام، امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ تشریف لے آئے، حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عنہ نے جلدی سے خطبہ مکمل کیا اور منبر سے نیچے اُتر گئے، اب حضرت امامِ حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ منبر پر تشریف لائے، آپ نے اللہ پاک کی حمد و ثنا کی، پھر فرمایا: مجھے میرے نانا جان نے بتایا کہ اللہ پاک فرماتا ہے: عرشِ اعظم کے پائے کے نیچے سبز رنگ کی ایک تختی ہے، اس پر لکھا ہے: اے آلِ مُحَمَّد کے گروہ! تم میں سے جو بھی روزِ قیامت لَا اِلٰہَ اِلَّا للہ کی گواہی دیتا ہوا آئے گا، اللہ پاک اسے جنّت میں داخِل فرما دے گا۔
یہ سُن کر حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ عنہ نے پوچھا: اے ابوعبد اللہ (یعنی امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ)! آلِ مُحَمَّد کا گروہ کون ہے؟ فرمایا: وہ جو شَیْخَیْن یعنی ابو بکر و عمر کو، عثمانِ غنی کو، میرے والِدِ محترم مولیٰ علی کو اور اے مُعَاویہ! آپ کو بُرا بھلا نہ کہتا ہو، وہ آلِ مُحَمَّد کا