Book Name:Karbala Se Milne Wala Aik Sabaq
کے پیچھے نہ چلو۔
یعنی ایک اِسلامی حکمران نے جتنے فیصلے کرنے ہیں، ان کی بنیاد خواہشات نہیں ہوں گی، اِسْلامی تخت پر بیٹھنے والے کے لئے یہ لازِم ہے کہ وہ قُرآن کو اپنا معیار بنائے گا، وہ قرآن کی تعلیمات پر عَمَل کرے گا، اِسی کے مُطَابِق تمام اُصُول اور قوانین بنائے گا، قُرآن ہی کی تعلیمات کو مُعَاشرے میں رائِج کرے گا۔ یہ حکم دینے کے بعد فرمایا:
اَفَحُكْمَ الْجَاهِلِیَّةِ یَبْغُوْنَؕ (پارہ:6، المائدۃ:50)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: تو کیا یہ لوگ جاہلیت کا حکم چاہتے ہیں۔
یعنی اے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! یہ جو بنی اسرائیل کے ناموَر، بڑے بڑے اَہْلِ عِلْم آپ کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے ہیں، یہ کیا چاہتے ہیں؟ کیا یہ چاہتے ہیں کہ پِھر سے جاہلیت والے اندھیروں کی طرف چلے جائیں؟
ایسا ہر گز نہیں ہو سکتا...!! ایک وقت تھا جب دُنیا پر جاہلیت کے اندھیرے چھائے ہوئے تھے * اب اسلام تشریف لا چکا، رات گزر چکی، سُورج نکل چکا * اب اِسْلام کا نُور پھیل گیا ہے * اب دوبارہ جاہلیت کے اندھیروں کی طرف نہیں جایا جائے گا * اب جو دستور نافِذ ہو گا * اب جو قانون بنے گا، جو بھی فیصلے کئے جائیں گے * ان کی بنیاد اسلام کے نُور پر * قرآن کی تعلیمات پر رکھی جائے گی * جاہلیت کے رَسْم و رواج پر نہیں رکھی جائے گی۔
پِھر فرمایا:
وَ مَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰهِ حُكْمًا لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ۠(۵۰) (پارہ:6، المائدۃ:50)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور یقین والوں کے لیے