Book Name:Madine Ki Barkatain
ضیاءُ الدِّیْن مدنی صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت بڑے ولئ کامِل تھے، آپ کو یہ سَعَادت نصیب ہوئی کہ آپ نے 75 سال مدینہ مُنَوَّرہ میں گزارے، اب بھی الحمد للہ! جنّتُ البقیع میں آرام فرما ہیں۔ ([1]) سیدی قُطْبِ مَدِیْنہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا یہ مَعْمُول مُبَارَک تھا کہ آپ کی رہائش پر محفلِ پاک ہوا کرتی تھی، پاکستان، ہِند یا دُوسرے مُلکوں سے جو عُلَمائے کرام مدینۂ مُنَوَّرہ حاضِر ہوتے، وہ بھی اس محفلِ پاک میں بیان فرمایا کرتے تھے۔
ایک مرتبہ پاکستان کے ایک بڑے عالِمِ دِین حضرت علَّامہ منظُور احمد شاہ صاحِب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مدینۂ مُنَوَّرہ حاضِر تھے، آپ نے سیدی قطبِ مدینہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی رہائش گاہ پر محفلِ پاک میں بیان فرمایا، اس بیان میں آپ نے خُود اپنا ایک واقعہ سُنایا، بڑا ایمان افروز واقعہ ہے، فرمانے لگے: مدینۂ پاک میں جہاں میری رہائش ہے، وہاں سے مسجدِ نبوی شریف آتے ہوئے، راستے میں ایک مَجْذُوب صاحِب دِکھائی دیتے تھے (مَجْذُوب بھی اللہ پاک کے وَلِی اور شریعت کے پابند ہوتے ہیں، ان پر اللہ پاک کی محبّت اتنی غالِب آجاتی ہے کہ انہیں دُنیا کا ہَوْش نہیں رہتا، اس لئے بظاہِر دِکھنے میں دِیوانے لگتے ہیں)۔
خیر! علّامہ منظُور احمد شاہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: وہ مَجْذُوب صاحب راستے میں دِکھائی دیتے مگر کبھی اس طرف کوئی خاص تَوَجُّہ نہ گئی، میں انہیں کوئی عام دِیوانہ سمجھ کر گزر جایا کرتا تھا، ایک دِن رَوْضَۃُ الْجَنَّہ (جنّتی کیاری یعنی پیارے آقا، مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے روضہ مبارک اور منبرِ اَقْدس کے درمیان والی جگہ) پر حاضِری کی سَعَادت ملی، یہاں سَعَادتیں لُوٹنے کے بعد میں جنّتُ الْبَقِیْع چلا گیا، اس دوران یونہی میرے دِل میں خیال