Book Name:Khof e Khuda Ke Fayde
ایک واقعہ ذِکْر فرمایا، حضرت طالُوت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بنی اسرائیل کے بادشاہ تھے اور انہیں بادشاہ بنایا کس نے تھا؟ اس وقت کے نبی عَلَیْہِ السَّلَام کی طرف وحی آئی، اللہ پاک کے حکم سے انہیں بادشاہ مقرر کیا گیا۔
جب یہ بادشاہ بن گئے تو اس وقت کا ایک بڑا غیر مسلم تھا: جالُوت۔ حضرت طالُوت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ایک بڑا لشکر جمع کیا اور جالُوت سے جنگ کےلئے روانہ ہوئے، جب یہ لشکر جنگ کے لئے جا رہا تھا، راستے میں اللہ پاک کو ان کا اِمتحان مَقصُوْد ہوا، چُنانچہ حکم ہوا: تھوڑا آگے چل کر ایک نہر آئے گی، تمہیں پیاس بھی بہت لگے گی مگر جو اس نہر سے پانی نہیں پئے گا، وہ لشکر میں شامِل رہے گا، جو پانی پِی لے گا، اسے واپس گھر بھیج دیا جائے گا۔ چلتے چلتے کچھ ہی آگے جا کر وہ نہر آ گئی، اب معاملہ یُوں ہوا کہ بہت سارے لوگوں نے نہر سے پانی پِی لیا، حضرت طالُوت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ان سب کو لشکر سے باہَر کر دیا، گھر بھیج دیا۔ اب باقی جو بچے، وہ صِرْف 313 تھے۔
اب سامنا تھا جالُوت کا۔ بہت ہی طاقتور اور بڑی فوج والے بادشاہ سے جنگ تھی۔ ادھر حضرت طالُوت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے لشکر میں صِرْف 313 اَفْراد تھے۔ یہ دیکھ کر بعض لوگوں کے حوصلے پست ہو گئے، ہمت جواب دے گئی، یہ بولے:
لَا طَاقَةَ لَنَا الْیَوْمَ بِجَالُوْتَ وَ جُنُوْدِهٖؕ- (پارہ:2، البقرۃ:249)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: ہم میں آج جالوت اور اس کے لشکروں کے ساتھ مقابلے کی طاقت نہیں ہے
یعنی یہ گویا ہمت ہار بیٹھے تھے کہ کہاں جالُوت کا اتنا بڑا اور طاقتور لشکر، کہاں ہم 313 اَفْراد...!! ہم جالُوت کے ساتھ جنگ کیسے کریں گے؟ ان ہمت ہارنے والوں کے عِلاوہ باقی