Khof e Khuda Ke Fayde

Book Name:Khof e Khuda Ke Fayde

اتنے بڑے لشکر پر قابُو پالیا۔

سُبْحٰنَ اللہ! مَعْلُوم ہوا؛ خوفِ خُدا، قیامت کے دِن بارگاہِ اِلٰہی میں حاضِری کا خیال آدمی کو حوصلہ دیتا ہے، ہمت دیتا ہے، جس کی برکت سے انسان بڑی بڑی مشکلات سے مسکرا کر گزر جاتا ہے۔ دیکھئے نا...! امامِ عالی مقام، امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ نے مَیدانِ کربلا میں کیسا صبر کیا، کیسی اِستقامت دِکھائی، کیسا مشکل اِمتحان تھا، جس میں آپ ثابِت قدم رہے اور کامیاب ہو گئے۔ آپ کا بھی یہ وَصْف تھا، آپ موت کو ہر وقت سامنے رکھا کرتے تھے۔ 10 مُحرَّم کی رات، جس رات کی صبح کو کربلا میں جنگ ہوئی، اس رات حضرت زینب رَضِیَ اللہُ عنہا جو امام حُسَین کی بہن ہیں، آپ امامِ عالی مقام کی خِدْمت میں حاضِر ہوئیں، اپنی پریشانی اور دُکھ آپ کے سامنے بیان کیا کہ کَرْبَلا کا میدان ہے، چاروں طرف یزیدی ظالِم ہیں، آہ! اب ان مشکلات سے کیسے نمٹنا ہے؟ امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ عنہ نے اس وقت بہت خوبصُورت نصیحت فرمائی، ارشاد ہوا: بہن...!! شیطان تمہاری برداشت اور صبر کو نقصان نہ پہنچائے، زمین والے سب ایک دِن موت کے گھاٹ اُتریں گے، آسمان والوں کو بھی بقا نہیں ہے، باقِی رہنے والی ذات صِرْف اللہ  پاک کی ہے۔([1])

لہٰذا پیارے اسلامی بھائیو! اپنے اندر خوفِ خُدا بڑھائیں، اللہ پاک کے حُضُور حاضِری کا تَصَوُّر باندھا کریں، موت کو یاد کیا کریں، یقین مانیے! اس کی بَرَکت سے مشکلات سے بھری ہوئی اس دُنیا میں جینا آسان ہو جائے گا *حضرتِ کَعْبُ الْاَحْبَار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:جو موت کو پہچان لیتا ہے اس پر دنیا کے غم اور مصیبتیں آسان ہو جاتی ہیں([2]) * امام


 

 



[1]...تاریخِ طبری، ثم دخلت سنۃ احدی و ستین، ذکر الخبر عما کان فیھا من الاحداث، جلد:3، صفحہ:316۔

[2]... حلیۃ الاولیاء، رقم:325، کعب الاحبار، جلد:6،صفحہ:43،رقم:7727۔