Book Name:Faiz e Data Huzoor
ہوتا، کسی نہ کسی طرح داتا دربار ضرور پہنچ جایا کرتے تھے، ایک مرتبہ یُوں ہوا کہ مُلّا جمال تَلْوِی کو شِدَّت کی بُھوک لگی تھی، پیسے بھی پاس موجود نہیں تھے، کھانا بھی کہیں سے نہ مِل سکا، اِسی حالت میں ایک باغ میں چلے گئے، شَہْتُوت کا درخت تھا، اس کے نیچے کھڑے ہو گئے، اچانک کیا دیکھتے ہیں کہ درخت پر ایک نورانی چہرے والے بزرگ بیٹھے ہیں، فرمایا: ملّا جمال! شَہْتُوت کھاؤ گے؟ یہ کہہ کر اُنہوں نے شاخ کو جھونکا دیا، حالانکہ یہ شَہْتُوت کا موسم نہیں تھا، پِھر بھی اُس درخت سے تازہ پکے ہوئے شَہْتُوت گِرنے لگے۔ مُلا جمال تلوی کہتے ہیں: مجھے یقین ہے کہ وہ بزرگ داتا حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ہی تھے۔([1])
آپ کی چشمِ کرم ہو جائے گر بدحال پر
دُور ہو غم کی ابھی کالی گھٹا داتا پیا([2])
داتا حُضُور کی طرف سے مَدَنی قافلے کی خیر خواہی
پیارے اسلامی بھائیو! الحمد للہ! عاشقانِ رسول کی دِینی تحریک دعوتِ اسلامی فیضانِ اَوْلیاء ہے، اللہ پاک کا فضل ہے کہ اَوْلیائے کرام دعوتِ اسلامی والے عاشقانِ رسول پر کرم نوازیاں فرماتے رہتے ہیں۔ ایک مرتبہ کا واقعہ ہے؛ چند اِسْلامی بھائی جو دعوتِ اسلامی والے عاشقانِ رسول کے ساتھ مَدَنی قافلے کے مُسَافِر تھے، سُنَّتیںسیکھ رہے تھے، نیکی کی دعوت عام کر رہے تھے، اُن کا بیان ہے: ہمارا مَدَنی قافلہ راہِ خُدا میں سَفرکرتا ہوا لاہور میں داتا دربار والی مسجدمیں پہنچا، وہاں ہمارا 3دِن کا قیام تھا، مَدَنی قافلے کے جدول (Schedule) کے مُطَابِق سُنَّتیں سیکھنے سکھانے کا حلقہ لگا ہواتھا، اِسی دوران ایک صاحِب تشریف لائے،