Book Name:Faiz e Data Huzoor
ہوئی ہے۔ یہ جواب سُن کر وہ غیر مسلم بولا: آپ لوگ مسلمان ہیں، حضرت مُحَمَّد (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم) کو اپنا نبی مانتے ہیں، آپ کو تو چاہئے کہ صِرْف اُنہی کی تعریفیں کرو، آپ کو چاہئے کہ روشنی بانٹنے والا چراغ، مسجد کی طرح شان و عزّت، محراب و منبر کا حقیقی مالِک صِرْف مُحَمَّد ( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم) کو ہی مانو مگر آپ لوگ یہ شانیں مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی بجائے کسی اور کے لئے مانتے ہو، لہٰذا تم لوگ یہ شانیں صحابہ کے لئے مان کر مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی شان میں کمی کرتے ہو، حالانکہ وہ تمہارے نبی ہیں۔
خواجہ قَمْر ُالدِّیْن سیالوی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس اعتراض کے کئی جوابات دئیے مگر وہ ایسا ضِدّی تھا کہ ماننے کو تیار ہی نہیں ہو رہا تھا (اب ظاہِرہے وہاں اور لوگ بھی موجود تھے، اگر اس غیر مسلم کو مطمئن نہ کیا جاتا تو دوسروں کے دِلوں میں وسوسہ بیٹھ سکتا تھا) چنانچہ خواجہ قَمْر ُالدِّیْن سیالوی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں سوچ میں تھا کہ اِسے مطمئن(Satisfy) کروں تو کروں کیسے؟ ابھی اسی سوچ میں تھا کہ داتا حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کرم فرمایا، آپ کے روضۂ پُرنُور سے ایک نُور کی شُعاع بلند ہوئی اور آ کر میرے سینے میں اُتر گئی، اُسی وقت داتا حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے فیضان سے مجھے اس اعتراض (Objection)کا جواب سمجھ آ گیا، میں نے اس غیر مسلم کو کہا: اے شخص سُن! ہم جو کہتے ہیں:
چراغ و مسجد و محراب و منبر ابوبکر و عمر، عثمان و حیدر
وضاحت: اس کا حقیقی مطلب یہ بنتا ہے کہ ہمارے آقا و مولیٰ، مُحَمَّدِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم وہ شان والے نبی ہیں کہ *آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اپنی نگاہِ نبوت سے کسی کو چراغ کی طرح روشنی دینے والا بنا دیا* کسی کو مسجد کی طرح شان و عزّت عطا فرما دی* کسی کو