Book Name:Naat e Mustafa Ke Fazail
واہ کیا مرتبہ ہوا تیرا تُو خُدا کا خُدا ہوا تیرا
اور میں کیا لکھوں خُدا کی حمد حمد اسے وہ خُدا ہوا تیرا
جو ترا ہو گیا خُدا کا ہوا جو خُدا کا ہوا، ہُوا تیرا
اِسی طرح نعتِ مصطفےٰ ذریعۂ ہدایت ہے کہ اُس کی بَرَکت سے *دِل میں نُورِ ایمان بڑھتا ہے *دِل روشن ہوتا ہے *عشقِ رسول میں اضافہ ہوتا ہے *محبّتِ اِلٰہی بڑھتی ہے اور *ہدایتیں نصیب ہوتی ہیں۔
لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم کثرت کے ساتھ محبوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا ذِکْرِ خیر کیا کریں، میلاد بھی منائیں۔ میلاد کی اَصْل تو ذِکْرِ مصطفےٰ ہے، ذِکْرِ آمدِ مصطفےٰ ہے، پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّمتشریف لائے، ہمیں ہدایت نصیب ہو گئی، اس نعمت کے شکر کا نام میلاد ہے۔ اُس کے ساتھ ساتھ پِھر *جھنڈیاں لگانا *لائیٹنگ کرنا *پرچم لگانا *گھروں، گلیوں، بازاروں کو سجانا، یہ سب کچھ خوشی کے اِظہار کے لئے ہے، جب گھر میں کسی کی شادِی ہو، گھر کو سجایا جاتا ہے، کس وجہ سے؟ گھر کے اندر شادِی ہو رہی ہے، باہَر گلی والی دِیوار پر لائیٹنگ کی گئی ہے، اُس کی نہ تو روشنی گھر کے اندر آ رہی ہے، نہ وہ سجاوٹ گھر کے اندر سے نظر آ رہی ہے، پھر یہ لائیٹنگ کیوں کی جاتی ہے؟ خوشی کے اِظْہار کے لئے کی جاتی ہے، یہ بتانے اور دِکھانے کے لئے کی جاتی ہے کہ ہمارےبیٹے کی شادی ہے۔ بَس! میلاد میں بھی یہ سب کچھ خوشی کے اِظْہار کے لئے ہے، میلاد کی اَصْل ذِکْرِ مصطفےٰ ہے اور ہم قرآنِ کریم کی روشنی میں سُن چکے کہ ذِکْرِ مصطفےٰ کو چُھپانا، کمالاتِ مصطفےٰ کے بیان سے روکنا اَصْل میں رَبّ کے رستے سے، دینِ اِسْلام سے روکنا ہے۔ اللہ پاک