Book Name:Naat e Mustafa Ke Fazail
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے پارہ:1، سورۂ بقرہ کی آیت: 42 سُننے کی سعادت حاصِل کی، اِس آیتِ کریمہ میں بنی اسرائیل کو 2کاموں سے منع کیا ہے، وہ 2کام کیا ہیں؟ اللہ پاک فرماتا ہے:
وَ لَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ (پارہ:1، البقرۃ:42)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور حق کو باطِل کے ساتھ نہ ملاؤ۔
یعنی ایک ہے حق بات اور دوسری ہے باطِل بات، ان دونوں کی آپس میں مِلاوٹ نہ کیا کرو!
وَ تَكْتُمُوا الْحَقَّ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۴۲) (پارہ:1، البقرۃ:42)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور جان بوجھ کر حق نہ چھپاؤ۔
یہ دوسراحکم ہے: یعنی اے بنی اسرائیل! حق کو جانتے بُوجھتے چُھپایا بھی مَت کرو! بلکہ حق کا ہمیشہ چَرْچَا ہی کرتے رہا کرو!
آیت میں حقّ سے کیا مراد ہے...؟
اَصْل میں مُعَاملہ یہ تھا کہ پہلی بڑی آسمانی کتاب یعنی تورات شریف میں رَبِّ کائنات نے اپنے مَحْبُوبِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے اَوْصاف و کمالات اور نشانیوں کو کھول کر بیان فرما دیا تھا، اَب ہوتا یُوں کہ بنی اسرائیل سے جب لوگ پُوچھتے کہ تم تَو اَہْلِ کتاب ہو، بتاؤ کیا تورات شریف میں مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی نشانیاں موجود ہیں؟ کیا تورات کے مُطَابِق مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سچّے رسول ہیں؟ اِس موقع پر بنی اسرائیل 2طرح ڈنڈی