Naam Lewa Ghose e Azam Ka

Book Name:Naam Lewa Ghose e Azam Ka

حاصِل کر لیا،  اب اس کے بعد سچوں کے ساتھ رہنے کا حکم کیوں دیا جا رہا ہے؟ بندہ ایمان والا بھی ہے، نیک پرہیزگار، تقویٰ والا بھی ہے، اب بھی سچوں کے ساتھ کی ضرورت کیوں ہے؟  حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس کا بڑا خوبصُورت جواب دیا ہے، میں آپ کو ایک مثال کے ذریعے سمجھاتا ہوں، ہمارے ہاں عام طَور پر ہوتا ہے، ہم نے سَفَر کرنا ہو، رات کا وقت ہو، سٹرک سُنسان ہو تو گزرتے ہوئے ڈر لگتا ہے، خوف آتا ہے کہ کہیں کوئی ڈاکو نہ آجائے، راستے میں کوئی لُوٹ نہ لے۔ ایسی حالت میں ہمارے ہاں موٹر سائیکل سوار جو ہوتے ہیں، وہ کیا کرتے ہیں؟ ذرا رُک کر  انتظار کرتے ہیں، کوئی ٹرک ، ٹرالا وغیرہ بڑی گاڑی آجائے تو اس کے پیچھے پیچھے چل پڑتے ہیں، اس سے تسلی رہتی ہے، خوف نہیں رہتا۔ مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: (یعنی یہاں بھی یہی معاملہ ہے) *ایمان بھی قُبُول کر لیا *نیک اعمال بھی کرتے ہیں *نمازیں بھی پڑھتے ہیں *روزے بھی رکھتے ہیں *زکوٰۃ بھی دیتے ہیں *حج بھی کر لئے ہیں *تِلاوت بھی کرتے ہیں اور *بھی نیک اَعْمال کرتے رہتے ہیں مگر یاد رکھو! راستہ بڑا خطرناک ہے، اس راستے میں شیطان بھی ہے، جس کا دعویٰ ہے کہ *میں آگے، پیچھے، دائیں، بائیں سے حملہ کروں گا *ایمان بھی چھینوں گا *اعمال بھی برباد کروں گا *اس رستے پر نفسِ اَمّارہ کا بھی خطرہ ہے اور بھی بہت سارے خطرے موجود ہیں،  لہٰذا اللہ پاک نے فرمایا:

وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(۱۱۹)

تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ

یعنی اے میرے مَحْبُوب کے غُلامو! سچوں کے ساتھ ہو جاؤ! تمہارا ایمان اور تمہارے اَعْمال بخیریت ٹھکانے پہنچ جائیں گے۔([1])  


 

 



[1]...تفسیر نعیمی، پارہ:11، سورۂ توبہ، زیرِ آیت:119، جلد:11، صفحہ:115مفصلًا۔