Ghous e Pak Ki Dilon Par Hukumat

Book Name:Ghous e Pak Ki Dilon Par Hukumat

اس آیتِ کریمہ کی تفسیر میں علّامہ نسفی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں: یہاں اللہ پاک نے جہالت کی 2قسمیں ارشاد فرمائی ہیں:(1):ایک جہالت یہ ہے کہ بندہ کچھ جانتا ہی نہ ہو، جیسے ہمارے ہاں بہت سارے لوگ بالکل اَنْ پڑھ ہوتے ہیں، انہیں اپنا نام بھی لکھنا نہیں آتا ہوتا (2):جہالت کی دوسری قسم ہے:

یَعْلَمُوْنَ ظَاهِرًا مِّنَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا ۚۖ-وَ هُمْ عَنِ الْاٰخِرَةِ هُمْ غٰفِلُوْنَ(۷)

یعنی وہ شخص جو ظاہِردُنیا کی معلومات تو بہت ساری رکھتا ہے مگر آخرت سے بالکل غافِل ہے،اسے اگرچہ اَنْ پڑھ نہ بھی کہا جا سکتا ہو، البتہ وہ بھی جاہِل ہے۔([1])

اب دیکھئے! جتنے دُنیوی عُلُوم ہیں، وہ ہمیں صِرْف ظاہِر دُنیا کا حال بتاتے ہیں، مثلاً*ریاضی میں ہمیں کیلکولیشن(Calculation) سکھائی جاتی ہے*فزکس میں مادہ(Matter) کے متعلق معلومات دی جاتی ہے، مثلاً کوئی جسم حرکت کیسے کرتا ہے، رُکتا کیسے ہے؟ اس کی خصوصیات کیا ہیں؟ وغیرہ*اسی طرح بائیولوجی(Biology) ہے، اس میں جانداروں کے متعلق معلومات ہوتی ہیں*ارضیات(Geology)،فلکیات(Astronomy)، بینکنگ (Banking)، انجینئرنگ (Engineering)وغیرہ وغیرہ جتنے عُلُوم ہیں،ان سب میں ظاہِر دُنیا ہی کی معلومات ہیں۔

آخرت کی معلومات؛ مثلاً*اللہ پاک کی پہچان*رَسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی شان*جنّت و دوزخ*قیامت کی معلومات*آخرت میں کیاچیز نقصان دِہ


 

 



[1]... تفسیرِ نسفی، پارہ:21، سورۂ روم، زیرِ آیت:7، جلد:2، صفحہ:691۔