Bani Israil Ka Bachra

Book Name:Bani Israil Ka Bachra

مچھر تھے *نہ سانپ بچھو *نہ مکھی *نہ کھٹمل *موسم نہایت معتدل(یعنی نارمل)، نہ زیادہ گرمی ہوتی، نہ بہت سردی *زمین بہت زرخیز تھی، ان کے باغ پھلوں سے لدے رہتے، حتّیٰ کہ کوئی شخص سَر پر ٹوکرا اُٹھائے باغ سے گزر جاتا تو اس کا ٹوکرا قِسْم قِسْم کے پھلوں سے بھر جاتا تھا، اسے پھل توڑنے کی بھی ضرورت نہیں پڑتی تھی، اتنی کثرت سے پھل لگتے تھے، غرض یہ قوم بہت خوشحال، امن و سکون اور آرام و چین سے زندگی بسر کر رہی تھی۔

اب چاہئے تو یہ تھا کہ یہ لوگ ان نعمتوں کا شکر ادا کرتے مگر انہوں نے ناشکری کی، اللہ پاک نے ان کی ہدایت کے لئے ایک نبی عَلَیْہِ السَّلَام بھیجے، انہوں نے اُن نبی عَلَیْہِ السَّلَام کو جھٹلا دیا، دوسرے نبی عَلَیْہِ السَّلَام بھیجے، ان کی بھی بات نہ مانی، تیسرے نبی عَلَیْہِ السَّلَام تشریف لائے، ان کی بھی نافرمانی کی، یُوں کرتے کرتے اللہ پاک نے 13 انبیائے کرام علیہم السَّلَام ان کی طرف بھیجے مگر یہ سرکش لوگ تھے، کسی طرح بھی شکر اور فرمانبرداری کی طرف مائِل نہ ہوئے، اب وہ موقع آیا کہ ناشکری اور نافرمانی ان کے دِل میں رچ بس چکی تھی، چنانچہ اب ان پر عذاب نازِل کیا گیا۔

اور عذاب بھی جانتے ہیں کیسے آیا؟ چوہوں کے ذریعے، اس بستی کے قریب ایک بڑی نہر تھی، اس نہر پر انہوں نے بند باندھ رکھا تھا، اللہ پاک کی قدرت دیکھئے کہ اس قدرت والے رَبّ رحمٰن نے چوہے مقرر فرمائے، جنہوں نے بند کی زمین کو نیچے سے کھوکھلا کر دیا، یُوں وہ بند ٹوٹ گیا، پُوری بستی میں سیلاب آیا اور یہ سب کے سب غرق ہو کر تباہ و برباد ہو گئے۔([1])


 

 



[1]...تفسیر طبری، پارہ:22، سورۂ سبا، زیرِ آیت:15-16، جلد:10، صفحہ:361، حدیث:28786-  28788۔