Book Name:Bani Israil Ka Bachra
تمہیں توبہ کی توفیق بخشی، پِھر تمہاری توبہ قُبُول کی اور دوبارہ سے ایمان کی نعمت عطا فرما دی۔ یہ سب کیوں تھا؟ اس لئے تاکہ تم شکر گزار بنو، لہٰذا اب اس انعام کا شکر ادا کرو! ہمارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم تشریف لا چکے ہیں، اُن کا کلمہ پڑھ کر، دوجہاں کی رحمتوں کے حقدار بن جاؤ...!!
آج لے اُن کی پناہ آج مدد مانگ اُن سے پِھر نہ مانیں گے قِیامت میں اگر مان گیا([1])
پیارے اسلامی بھائیو! اس آیتِ کریمہ سے ہمیں کئی باتیں سیکھنے کو ملتی ہیں؛
فرق طالِب و مطلوب دیکھے کوئی...!!
پہلی بات تو یہ غور کیجئے! کہ اللہ پاک نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو تورات شریف عطا فرمانی تھی، چنانچہ آپ کو کوہِ طُور پر بُلایا گیا، 40 دِن اعتکاف ہوا، روزے رکھے گئے، عِبَادت ہوئی، تب آپ کو تورات شریف عطا فرمائی گئی۔ یقیناً یہ بھی بہت اُونچی شان ہے مگر مَحْبُوب نبی، رسولِ ہاشمی، مُحَمَّدِ عربی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی بلند شان دیکھئے! آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم غارِ حِرا میں تشریف فرما تھے، آپ کو کہیں بُلایا نہیں گیا، کہیں جانے کی زحمت نہیں دی گئی بلکہ جہاں آپ تھے، جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام کو وہیں بھیج کر قرآن عطا کیا گیا۔
بلکہ یہاں بھی بَس نہیں ہے، محبوبِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم جہاں تشریف رکھتے ہیں، قرآن کی آیات وہیں اُترتی ہیں *مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم مکّے میں ہیں، قرآن مکّے میں نازِل ہو رہا ہے *مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم مدینے میں ہیں، قرآن مدینے میں نازِل ہو