Book Name:Bani Israil Ka Bachra
سُبْحٰنَ اللہ! گویا رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم یہ گارنٹی دے رہے ہیں کہ یہ اُمّت اُمّتِ تَوْحِیْد ہے، یہ اُمّت کبھی شرک میں مبتلا نہیں ہو گی۔
پیارے اسلامی بھائیو! اس فرمانِ ذیشان کے فیضان کی ایک مختصر سی جھلک پیش کروں؛ ہمارے مُلْکِ عزیز پاکستان میں حُضُور داتا گنج بخش علی ہجویری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا مزارِ پاک بہت مشہور ہے، دُور دُور سے لوگ یہاں سلام کرنے حاضِر ہوتے ہیں، اَلْحَمْدُ للہ! داتا حُضُور کے دِیوانے بھی دُنیا بھر میں بہت ہیں۔
داتا حُضُور کا مزارِ پاک کچھ اس انداز پر ہے کہ وہاں اگر نماز پڑھیں تو مزارِ پاک کی طرف پیٹھ ہوتی ہے۔ واللہ! یہ اس اُمّت کی توحید پر استقامت کی مثال ہے کہ داتا حُضُور کے دِیوانے بڑی لگن کے ساتھ، بڑے شوق کے ساتھ، بڑی محبّت کے ساتھ دُور دُور کا سَفَر کرکے وہاں پہنچتے ہیں، سلامیاں عرض کرتے ہیں، بارہا دیکھا ہے کہ جب مزارِ پاک سے واپس پلٹتے ہیں تو اُلٹے چلتےہیں تاکہ مزارِ پاک کو پیٹھ نہ ہو جائے مگر قربان جائیے! یہ توحید پرستی کی نشانی ہے کہ جیسے ہی اذان ہوتی ہے، نماز قائِم ہوتی ہے، وہی دِیوانے داتا حُضُور کے مزار ہی کی طرف پیٹھ کر کے کھڑے ہو جاتے ہیں اور ایک اللہ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْک کے حُضُور سجدے میں گِر جاتے ہیں۔
دِیوانوں کا یہ انداز بتاتا ہے کہ ہم داتا حُضُور سے محبّت ضرور کرتے ہیں مگر اُن کو خُدا نہیں مانتے، سجدہ صِرْف ایک اللہ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْک ہی کو کرتے ہیں۔