Bani Israil Ka Bachra

Book Name:Bani Israil Ka Bachra

نے جبریل عَلَیْہِ السَّلام کو دیکھا اور انہیں پہچان گیا، وہ گھوڑے پر سوار تھے، چنانچہ میں نے ان کے گھوڑے کے قدموں کے نشان سے مٹی کی ایک مٹھی بھر لی، پھر اسے بچھڑے میں ڈال دیا، اسی سبب سے یہ بچھڑا زِندہ ہو کر بولنے لگا۔([1]) 

تبرکات کی برکات

پیارے اسلامی بھائیو! یہاں غور فرمائیے! حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام اللہ کے پیارے ہیں، وہ بے شک بابرکت ہیں لیکن واسطوں کی گنتی کیجئے: *حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلام اللہ کے پیارے *ان سے گھوڑے کو نسبت ہوئی *گھوڑے کے قدموں سے مٹی کو نسبت ہوئی، اس مٹی کے اندر اللہ پاک نے اتنی تاثیر پیدا کر دی کہ وہ مٹی لگنے سے بےجان بچھڑے میں جان پڑ گئی، وہ بولتا نہیں تھا، بولنے لگا۔ اللہُ اکبر! پتا چلا تَبَرُّکات اللہ پاک کی عطا سے زِندگی بخش ہوتے ہیں، اِن کی بَرَکت سے مُردہ دِل زِندہ ہوتے ہیں، مُردہ قوموں کو عروج ملتا ہے اور اللہ پاک تَبَرُّکات کے اندر مُردے میں جان ڈال دینے کی بھی تاثیر  پیدا کر دیتا ہے۔

عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: نیکوں اور پاکوں کے تَبَرُّکات میں تاثیر ہوتی ہے، اب یہ ہاتھوں کا فرق ہے، اگر یہ تَبَرُّکات گستاخوں کے ہاتھ میں آئیں تو ان کےلئے تَبَرُّکات کے منفی اثرات ہوتے ہیں، ادب والوں کے پاس آجائیں تو ان تَبَرُّکات کے اثرات نیک ہو جاتے ہیں، دیکھئے! سامری گستاخ تھا، بےادب تھا، حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کے گھوڑے کے قدموں سے چُھونے والی مٹی اس کے ہاتھ آئی، یہ چاہتا تو اس سے بہت برکتیں حاصِل کر سکتا تھا مگر یہ گستاخ تھا، اس نے اس پاک مٹی کی بےادبی، گستاخی کی اور اِسے شرک کے


 

 



[1]... تفسیر طبری، پارہ:16، سورۂ طٰہٰ، تحت الآیۃ:96، جلد:8، صفحہ:451، حدیث:24293۔