Book Name:Bani Israil Ka Bachra
رہا ہے *مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم طائِف میں ہے، قرآن طائِف میں نازِل ہو رہا ہے *مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سَفَر میں ہیں، قرآنی آیات سفر میں نازِل ہوئیں *مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم مسجد میں ہیں، قرآنی آیات مسجد میں آتی ہیں اور قربان جائیے! *مَحْبُوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم بستر مبارک پر ہیں تو قرآنی آیات بستر مبارَک ہی پر اُترتی ہیں، کہیں بھی آنے جانے کی زحمت نہیں دی جاتی ہے۔
پتا چلا؛ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام طالِب ہیں، آپ طلبگار تھے، اس لئے تورات لینے کے لئے کوہِ طُور پر گئے مگر مَحْبُوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم طالِب نہیں بلکہ مطلوب ہیں، آپ کی رضا کو طلب کیا جاتا ہے، لہٰذا کہیں جانے کی زحمت نہ ہوئی، جہاں حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ہیں، قرآنی آیات بھی وہیں اُتاری گئی ہیں۔([1])
فرق طالِب و مطلوب دیکھے کوئی قصّۂ طُور و معراج سمجھے کوئی
کوئی بےہوش، جلووں میں گم ہے کوئی کس کو دیکھا یہ موسیٰ سے پُوچھے کوئی
آنکھ والوں کی ہمّت پہ لاکھوں سلام
وضاحت:کوئی واقعۂ طُور اور واقعۂ معراج پر غور کرے تو اس پر طَالِب اور مَطْلُوْب (یعنی مَحْبُوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اور موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی شان و عظمت )کا فرق خُوب واضح ہو جائے کہ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام طُور کے مقام پر طَالِب بن کر خود حاضِر ہوئے لیکن اللہ پاک کا دیدار نہ کر سکے فقط ایک تجلی کے سبب بےہوش ہو گئے جبکہ واقعۂ معراج پر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے؛ ربِّ کریم نے خود جبرئیل امین عَلَیْہِ السَّلَام کو بھیج کر مَحْبُوبِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا