Book Name:Toba Tumhare Liye Behtar Hai
گئی اور اللہ پاک نے اُس کو ولایت کے اعلیٰ ترین رُتبے صِدِّیْقِیّت سے نواز دیا۔([1])
حدیثِ پاک میں ہے: پچھلی اُمتوں میں ایک قصّاب تھا۔ وہ اپنے پڑوسی کی لونڈی پر عاشِق تھا ۔ایک دن وہ لونڈی کسی کام سے دوسرے گاؤں کو جا رہی تھی ، قصّاب نے موقع غنیمت جان کر اُس کا پیچھاکیا اور کچھ دُور جا کر اُسے پا لیا۔ لونڈی نے کہا کہ اے نوجوان! میرا دل بھی تیری طرف مائل ہے لیکن میں اپنے ربِّ کریم سے ڈرتی ہوں۔ جب اُس قصّاب نے یہ سنا تو بولا: جب تُو اللہ پاک سے ڈرتی ہے تو کیا میں اس ذاتِ پاک سے نہ ڈروں؟ یہ کہہ کر اُس نے توبہ کر لی اور وہاں سے پلٹ آیا۔ راستے میں پیاس کے مارے دم لبوں پر آ گیا۔ اتفاقاً اس کی ملاقات ایک شخص سے ہو گئی جو کہ اس وقت کے نبی عَلَیْہِ السَّلَام کے قاصد تھے۔ اُس قاصِد نے پوچھا،اے جوان! کیا حال ہے؟ قصّاب نے جواب دیا: پیاس سے نڈھال ہوں ۔ قاصِد نے فرمایا:آؤ ہم دونوں مل کر اللہ پاک سے دعا کریں تاکہ اللہ پاک بادل کے فرشتے کو بھیج دے اور وہ شہر پہنچنے تک ہم پر اپنا سایہ کئے رکھے ۔ نوجوان نے کہا : میں نے تو اللہ پاک کی کوئی قابِلِ ذکر عبادت بھی نہیں کی، میں کس طرح دعا کروں؟ آپ دُعا کیجئے! میں آمین کہوں گا۔ اس شخص نے دُعا کی ، بادل کا ایک ٹکڑا دونوں کے سروں پر سایہ کرنے لگا۔
جب یہ دونوں راستہ طے کرتے ہوئے ایک دوسرے سے جُدا ہوئے تو وہ بادل قصاب کے سر پر آ گیا اور قاصِد دھوپ میں ہو گئے۔قاصِد نے فرمایا: اے جوان!تُو نے تو کہا تھا کہ تُو نے اللہ پاک کی کچھ بھی عبادت نہیں کی ،پھر یہ بادل تیرے سر پر کس طرح سایہ کئے