Book Name:Toba Tumhare Liye Behtar Hai
صَدَقَ اللہُ الْعَظِیْم وَ صَدَقَ رَسُوْلُہُ النَّبِیُّ الْکَرِیْم صلّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان:اور یاد کرو جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم! تم نے بچھڑے (کو معبود) بنا کر اپنی جانوں پر ظلم کیا لہٰذا (اب) اپنے پیدا کرنے والے کی بارگاہ میں توبہ کرو (یوں) کہ تم اپنے لوگوں کو قتل کرو، یہ تمہارے پیدا کرنے والے کے نزدیک تمہارے لیے بہتر ہے تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی، بیشک وہی بہت توبہ قبول کرنے والا، مہربان ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے سُنا تھا کہ اللہ پاک نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو کوہِ طُور پر بُلایا، آپ کو تورات شریف عطا فرمائی، اِس دوران پیچھے سے بنی اسرائیل نے ایک بچھڑا بنا لیا اور اُس کی پُوجا میں مَشْغُوْل ہو گئے۔ اب جب بنی اسرائیل نے یہ بہت بڑا گُنَاہ کیا تو اُن پر کرم نوازی یہ ہوئی کہ ان پر عذاب نہیں اُترا بلکہ توبہ کی توفیق بخش دی گئی۔ ان کی یہ توبہ کیسے قبول ہوئی؟ اِس توبہ کے تقاضے کس طرح پُورے کئے گئے؟ اس بات کا بیان اس آیتِ کریمہ میں ہے، جو آج ہمارا موضوع ہے، یہ سورۂ بقرہ کی آیت:54 ہے، آج ہم اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! اِس آیتِ کریمہ کی وضاحت اور اِس سے ملنے والے سبق سیکھنے کی سعادت حاصِل کریں گے۔
اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:
وَ اِذْ (پارہ:1،البقرۃ:54)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور یاد کرو جب
یعنی اے پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم آپ وہ واقعہ یاد کیجئے! اور اپنے زمانے کے