Book Name:Toba Tumhare Liye Behtar Hai
توبہ کا تقاضا پُورا کرو! تب تمہاری بخشش ہوگی ۔ پتا چلا؛ جیسا گُنَاہ ہو، اُس کی توبہ بھی ویسی ہی ہوتی ہے، اس کے تقاضے بھی پُورے کرنے ہوتے ہیں۔
تَوبَہ کی شرطیں 3ہیں: (1):گُنَاہ چھوڑنا کہ جس گُنَاہ سے تَوْبَہ کر رہے ہیں، وہ گُنَاہ چھوڑ چکے ہوں، گُنَاہ چھوڑے بغیر زبان سے تَوْبَہ، تَوْبَہ کہتے رہنے کو حدیثِ پاک میں مذاق کہا گیا ہے([1]) (2):شرمندگی (یعنی جو گُنَاہ ہوا، اس پر شرمندگی ہو) (3):پکّا اِرادہ کہ آیندہ یہ گُنَاہ نہیں کروں گا۔([2])
یہ 3شرطیں پُوری ہوں گی، تو سچّی تَوْبہ کہلائے گی۔ پِھر ہر گُنَاہ سے توبہ کے الگ الگ تقاضے بھی ہوتے ہیں، مثلاً *نماز نہ پڑھنے کے گُنَاہ سے تَوْبہ کی، ضروری ہے کہ چُھوٹی ہوئی نمازیں قضا بھی کریں *روزے نہ رکھنے کے گُنَاہ سے توبہ کی، ضروری ہے کہ جتنے روزے نہیں رکھے، ان کی قضا کر لیں *یُونہی کسی کا دِل دُکھایا ہو تو اس سے مُعَافِی مانگنا بھی ضروری ہے *والدین کو ستایا ہو تو ان کو راضِی کرنا بھی ضروری ہے *کسی کی رقم دبائی ہو تو وہ رقم لوٹانا ضروری ہے *سُودِی لَیْن دَین سے تَوْبَہ کرنی ہو تو جس جس کی رقم سُود کی مد میں لِی ہے، وہ اسے لوٹانا ضروری ہے۔
اب آپ کہیں گے؛ یہ تو بہت مشکل کام ہے۔ جی ہاں! مشکل ہے۔ جنّت میں جانا ہے، جہنّم سے بچنا ہے، عذاب سے چھٹکارا پانا ہے تو کچھ تو مشکل اُٹھانی ہی پڑے گی، بنی اسرائیل کو دیکھئے! انہیں کہا گیا: اپنی جانیں قربان کرو! روایات میں ہے: حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام