Book Name:Qabro Se Uthnay Ka Holnaak Manzar
والے ہیں (5):جنہیں گونگا، بہرا اُٹھایا جائے گا، یہ وہ ہیں جو اپنے اَعْمال پر خود پسندی کا شکار ہوتے ہیں (6):جو اپنی زبانوں کو چباتے اُٹھیں گے، یہ وہ بےعَمَل مبلغ ہیں کہ جو کہتے ہیں، وہ کرتے نہیں (یعنی دوسروں کو نیکی کی دعوت دیتے ہیں، خُود گُنَاہوں میں مبتلا رہتے ہیں) (7):جو ہاتھ کٹے، پیر کٹے لُنْڈے اُٹھیں گے، یہ وہ ہیں جو پڑوسی کو تکلیف دیتے ہیں (8):جنہیں آگ کے تنے پر لٹکایا جائے گا، یہ حاکِم تک لوگوں کی جھوٹی شکایتیں پہنچانے والے ہیں (9):جو مردار کی بدبُو سے بھی زیادہ بدبُودار اُٹھیں گے، یہ نفسانی خواہشات و لذّات میں پڑنے والے اور اپنے مال سے حقوق اللہ (مثلاً زکوٰۃ، فطرہ وغیرہ) کی ادائیگی نہ کرنے والے ہیں (10):اور وہ جنہیں تارکول کے چادر پہنائی جائے گی، یہ غرور و تکبُّر کا شکار ہونے والے ہیں۔ ([1])
اللہ! اللہ! اے عاشقانِ رسول! اس روایت پر بار بار غور کیجئے! نفسانی خواہشات کے پیچھے چلتے ہوئے، دُنیا کی لذّتوں میں گم ہو کر رَبِّ رحمٰن کی اطاعت و فرمانبرداری سے غفلت ہرگز مت کیجئے! *”میں، میں“ کرنے، غرور اور تکبُّر کی آفت میں پھنسنے سے ہر دَم بچتے رہئے، اگر اب تک ان میں سے کبھی کوئی گُنَاہ کر بیٹھے ہوں تو گھبرا کر، دِل کی شرمندگی کے ساتھ اللہ پاک کے حُضُور سچّے دِل سے توبہ کر لیجئے! ورنہ یاد رکھئے! اگر ان گُنَاہوں میں مبتلا رہ کر زِندگی گزری، آہ! اللہ نہ کرے اگر رحمتِ اِلٰہی سے محروم رہ گئے تو یقین مانیئے! کہیں کے نہیں رہیں گے۔ آہ! اگر قبروں سے اُٹھتے وقت ہمیں نشانِ عبرت بنا دیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا...!!