Qabro Se Uthnay Ka Holnaak Manzar

Book Name:Qabro Se Uthnay Ka Holnaak Manzar

یہ فیصلہ آج ہی کرنا پڑے گا

اے عاشقانِ رسول! جب مردَے زندہ ہو کر قبروں سے اُٹھیں گے، اس وقت ہم اپنے لئے کیا پسند کرتے ہیں؟ ہم کیا چاہتے ہیں کہ میں قبر سے جب اُٹھوں تو کس حال میں اُٹھوں، میرا عَمَل مجھے خوشخبری سُنائے یا مجھے مایُوس کر دے، میرا عَمَل میری لئے سُواری بنے یا سخت بدبُودار صُورت میں میری پیٹھ پر سُوار ہو جائے؟ مجھے جہنّم کی طرف ہانک کر لے جائے یا مجھے جنّت کی خوشخبری سُنائے؟ ہم کیا چاہتے ہیں؟ اس کا فیصلہ ہم نے آج ہی کرنا ہے۔ ہم جس انداز پر قبروں سے اُٹھنا چاہتے ہیں، آج، اس دُنیا میں ہمیں ویسے ہی عَمَل کرنے ہوں گے، اگر ہم نیک عَمَل کریں گے تو نزع میں، قبر میں، حشر میں، قبر سے اُٹھتے وقت، پُل صِراط  پر ہمارے مُوْنِس و غمخوار ہوں گے، ہمارا سہار بنیں گے اور اگر آج ہم نے بُرے عَمَل کئے، گناہوں کا بازار گرم رکھا، تنہائی میں بےباک بن کر گُنَاہ کرتے رہے، اللہ پاک دیکھ رہا ہے، اس بات کو بُھولے رہے تو جب قبر سے اُٹھیں گے، اس وقت سخت ندامت  و شرمندگی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ لہٰذا ہم کیا چاہتے ہیں؟ ہم قبر سے کیسے اُٹھنا پسند کرتے ہیں؟ اس کا فیصلہ ہمیں آج ہی کرنا ہو گا۔

ہر کوئی مختلف شکل میں اُٹھے گا

ایک مرتبہ صحابئ رسول حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہُ عنہ نے بارگاہِ رسالت میں عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! قرآنِ کریم میں ارشاد ہوا ہے کہ روزِ قیامت لوگوں کو گروہ دَر گروہ اُٹھایا جائے گا۔ اس کا کیا مطلب ہے؟ پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اے معاذ! تم نے ایک بڑے معاملے کے بارے میں پوچھا ہے، یہ