Book Name:Qabro Se Uthnay Ka Holnaak Manzar
دوبارہ اُٹھ کھڑے ہوں گے، ہاں! ہاں! ہمیں دوبارہ اُٹھایا جائے گا مگر یاد رکھئے! یہ اُٹھنا ایسا نہیں ہو گا، جیسے دُنیا میں آنا ہوتا ہے، ہم اس دُنیا میں ایک ہی انداز سے آتے ہیں، کوئی امیر ہو یا غریب، بادشاہ ہو یا فقیر، ڈاکٹر ہو یا انجینیر، عالِم ہو یا جاہِل، عبادت گزار ہو یا گنہگاروں کا سردار، جب دُنیا میں آتے ہیں تو سب بغیر لباس کے آتے ہیں، سب ہی اپنے ننھے مُنّے جسم کے ساتھ آتے ہیں، سب کے ہی ننھے ننھے ہاتھ، ننھے پاؤں ہوتے ہیں مگر ذِہن میں رکھئے! قیامت کے لئے اُٹھنا ایسا اُٹھنا نہیں ہو گا، وہ اُٹھنا اعمال کے مطابق ہو گا، ہم اس دُنیا میں جیسا عَمَل کریں گے، ویسے ہی انداز میں، ویسی ہی شکل و صُورت میں مطمئن یا گھبرائے ہوئے، خوبصُورت یا بدصورت، ندامت و شرمندگی سے روتے بلکتے یا خوشیاں مناتے اُٹھیں گے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:
وَ اِذَا الْقُبُوْرُ بُعْثِرَتْۙ(۴) عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ وَ اَخَّرَتْؕ(۵) (پارہ:30، اَلْاِنْفِطَار:4-5)
تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان:اور جب قبریں کریدی جائیں گی، ہر جان کو معلوم ہوجائے گا جو اس نے آگے بھیجا اورجو پیچھے چھوڑا۔
یعنی جب قبریں کُرَیْدِی جائیں گی، مُردَوں کو دوبارہ زندہ کر کے حشر کے لئے نِکال لیا جائے گا، تب ہر کوئی جان لے گا کہ اس نے دُنیا میں کیا کیا اَعْمَال کئے، جس نے نیکیاں کی ہوں گی، وہ بھی جان لے گا، جس نے گُنَاہ کئے ہوں گے، وہ بھی جان لے گا۔ ([1])
قبر وں سے اُٹھنے کے مختلف احوال
علّامہ اِبْنِ جوزی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں: روایات میں آیا ہےکہ جب بندہ مرتا ہے تو اس