Book Name:Qabro Se Uthnay Ka Holnaak Manzar
کے اَعْمال چاہے اچھے ہوں یا بُرے، اس کے سَر کے پاس جمع ہو جاتے ہیں، جب اسے غسل دیا جاتا ہے، کفن پہنایا جاتا ہے، اس پر نمازِ جنازہ پڑھی جاتی ہے، ان تمام وقتوں میں وہ اعمال اس کے ساتھ ساتھ رہتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی اس کی قبر میں اُتر جاتے ہیں، لوگ تو میت کو دفنا کر پلٹ آتے ہیں مگر اَعْمال اس کے ساتھ قبر میں رہ جاتے ہیں، پِھر قیامت تک اس کے یہ اَعْمال اس کے ساتھ ہی رہتے ہیں، یہاں تک کہ جب قبریں کریدی جائیں گی، مُردَوں کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا، اس وقت اس کے اَعْمال اچھے ہوں یا بُرے، اس کے ساتھ ہی قبر سے نکلیں گے، پِھر جب یہ آخرت کے حساب کے لئے میدانِ محشر کی طرف بڑھے گا، اس کے سب اچھے یا بُرے اعمال جمع ہو جائیں گے، ان میں سے کوئی چھوٹا، کوئی بڑا گُنَاہ بُھلایا نہیں جائے گا، اس کے ظاہِر اور چھپے ہوئے سب اعمال سامنے آجائیں گے۔([1])
علّامہ اِبْنِ جوزی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ایک جگہ لکھتے ہیں: جب لوگ قبروں سے اُٹھیں گے، اس وقت ان کے اعمال بھی ساتھ ہی اُٹھیں گے، اگر وہ بندہ فرمانبردار ہو، نیکیاں کرنے والا، گُنَاہوں سے بچنے والا ہو تو اس کے اعمال دُنیا میں بھی اس کا ساتھ دیتے ہیں اور جب وہ قبر سے اُٹھے گا، اس وقت بھی اس کے نیک اعمال اسے قیامت کی ہولناکیوں سے بچائیں گے، اس کی غم خواری کریں گے، اسے اُنس و محبّت دیں گے، جب جب بندہ جہنّم کی طرف یا قیامت کے ہولناک مناظِر کی طرف دیکھے گا، اس سے ڈرے گا، روئے گا تو اس کا نیک عَمَل کہے گا: یاحبیبی! اے میرے پیارے! یہ سب کچھ (یعنی جہنّم کی آگ، قیامت کی ہولناکیاں) تیرے لئے نہیں ہیں، اللہ پاک کے فرمانبرداروں کو یہ سزا نہیں دی جائے گی،