Book Name:Qabro Se Uthnay Ka Holnaak Manzar
کسی نے یہ آیات پڑھیں:
یَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِیْنَ اِلَى الرَّحْمٰنِ وَفْدًاۙ(۸۵) وَّ نَسُوْقُ الْمُجْرِمِیْنَ اِلٰى جَهَنَّمَ وِرْدًاۘ(۸۶) (پارہ:16، مریم:85-86) تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان: یاد کرو جس دن ہم پرہیزگاروں کو رحمٰن کی طرف مہمان بنا کر لے جائیں گے اور مجرموں کو جہنم کی طرف پیاسے ہانکیں گے۔
(اللہ! اللہ! ان آیات میں بتایا گیا کہ جو متقی ہیں، پرہیز گار ہیں، گُنَاہوں سے بچنے والے، نیک اعمال کرنے والے ہیں، جب لوگ قبروں سے اُٹھیں گے تو انہیں مہمان بنا کر اللہُ رحمٰن کی بارگاہ میں حاضِر کیا جائے گا جبکہ جو مجرم ہوں گے، گناہوں کے بازار گرم کرنے والے ہوں گے، انہیں جہنّم کی طرف ہانک دیا جائے گا۔ )حضرت مِسْوَر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جب یہ آیات سنیں تو عاجزی کرتے ہوئے فرمایا: آہ! میں تو مُجْرِم ہوں متقی نہیں ہوں۔ اے تِلاوت کرنے والے، یہ آیات دوبارہ پڑھو، اس نے دوبارہ یہی آیات پڑھیں تو آپ نے خوفِ خُدا کی شِدَّت کے سبب ایک نعرہ لگایا، اس کے ساتھ ہی آپ کی رُوح پرواز کر گئی۔([1])
اللہُ اکبر! کاش! ہمیں بھی خوفِ خُدا کی دولت نصیب ہو جائے، آہ! وہ ہولناک منظر...!! آہ! قبر کی سالہا سال کی تنہائی کے بعد رَبِّ قہار کے حُضُور حاضِری کا وہ وقت...!! اللہ پاک کی خفیہ تدبیر ہمارے حق میں کیا ہے ہم نہیں جانتے، آہ! نہ جانے رحمتِ اِلٰہی کے حق دار بن کر اچھی حالت میں قبر سے اُٹھائے جائیں گے یا مجرم بن کر اُٹھائے جائیں گے، ہم نہیں جانتے...!! اللہ نہ کرے، اللہ نہ کرے اگر مُجْرِم بن کر اُٹھائے گئے تو یقین مانیئے! سخت پریشانی کا سامنا ہو گا۔