Book Name:Khudai Ahkam Badalne Ka Wabal
نہیں آئے گا مگر اس کی عادَت ہی بنا لینا، قصد و اِرادہ سے ایسا کرنا دُرُست نہیں ہے۔
ایک بہت ہی اَہَم حدیثِ پاک سنیئے! یہ حدیث شریف دِل میں اُتار لینی چاہئے، بخاری شریف کی حدیث ہے، پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اَلْحَلَالُ بَیِّن حلال واضِح ہے، وَالْحَرَامُ بَیِّن حرام بھی واضِح ہے (یعنی حلال و حرام کے احکام شریعت نے کھول کر بیان کر دئیے ہیں) وَ بَیْنَہُمَا اُمُوْرٌ مُّشَبَّہَاتٌ ان دونوں کے درمیان شُبے والے اُمُور ہیں، جنہیں اکثر لوگ نہیں جانتے۔ پس جو شُبْہَات سے بچ گیا، اس نے اپنا دِین بچا لیا اور جو شُبْہَات میں پڑ گیا، وہ حرام میں پڑ جائے گا۔
آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے یہ بات ایک مثال سے سمجھائی، فرمایا: اس کی مثال چرواہے اور چراگاہ والی ہے (جیسے ہمارے ہاں کھیت ہوتے ہیں، ان کے درمیان عموماً دِیواریں نہیں ہوتیں، چھوٹی سی بَنِّی بنی ہوتی ہے، سب کھیت ساتھ ساتھ ہی ہوتے ہیں، اب کوئی اپنی بکریاں اپنے ہی کھیت میں چرا رہا ہو، بکری اُس درمیان والی بَنِّی کے قریب چلی جائے، چرواہا پِھر بھی اسے نہ روکے تو بکری تو بکری ہے، کیا خبر کب دوسرے کے کھیت میں چلی جائے، چرواہے کے پہنچے تک وہ کافی نقصان کر چکی ہو گی)۔ فرمایا: بس اِسی طرح ہر بادشاہ کی کچھ حُدُود ہوتی ہیں، اللہ پاک کی حُدُود اس کی حرام کی ہوئی چیزیں ہیں۔([1])
کتنی خوبصُورت مثال کے ساتھ بات واضِح کر دی گئی ہے۔ یہ حدیثِ پاک اپنے ذِہن میں رکھیں اور اپنا پکّا ذِہن بنا لیں کہ ہم نے شریعت پر عَمَل کرنا ہے اورحُدُود کے اندر اندر