Book Name:Khudai Ahkam Badalne Ka Wabal
اندازہ لگائیے کہ نماز کو اس کے وقت کے اندر ہی پڑھنا کتنا ضروری ہے۔ حالتِ جنگ میں بھی ظہر اور عصر یا مغرب اور عشا مِلا کر پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
نماز وقت گزار کر پڑھنے کا وبال
اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ (پارہ:16، مریم:59)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: تو ان کے بعد وہ نالائق لوگ ان کی جگہ آئے جنہوں نےنمازوں کو ضائع کیا۔
صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عنہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: اس کا یہ معنیٰ نہیں ہے کہ وہ لوگ سِرے سے نماز پڑھتے ہی نہیں تھے بلکہ معنیٰ یہ ہے کہ وہ لوگ نماز کا وقت گزار کر پڑھتے تھے۔([1])
امام اِبْنِ اَبِی دُنیالکھتے ہیں: ایک صاحِب تھے، اُن کی بہن کا انتقال ہو گيا جب وہ اسے دفنانے لگے تو اُن کی پوٹلی جس ميں کچھ پونجی جمع تھی قبر میں گر گئی، دفنا کر لوٹنے تک وہ اِس سے بے خبر رہے، جب واپس لوٹ آئے تو انہيں ياد آيا، وہ اس کی قبر پر آئے اور لوگوں کے چلے جانے کے بعد اُسےکھودنے لگے، انہوں نے قبر میں بھڑکتی ہوئی آگ دیکھی تو مٹی ڈال کر روتے ہوئے اپنی والدہ کے پاس حاضِر ہوئے اور کہا: اے امی جان!مجھے میری بہن کے بارے میں بتائیں کہ وہ کیا عمل کرتی تھی؟ والدہ نے کہا:تم اِس