Book Name:Khudai Ahkam Badalne Ka Wabal
انہیں حکم تو ہُوا تھا: *سجدہ کر کے بستی میں داخِل ہونا ہے، انہوں نے کیا کِیَا: سُرِیْن کے بَل گھسٹتے ہوئے بستی میں گئے *دوسرے نمبر پر کہنا تھا: حِطَّۃٌ اِلٰہی! گُنَاہ بخش دے۔ انہوں نے کیا کہا: حَبَّةٌ فِيْ شَعْرَةٍ، حَبَّةٌ فِيْ شَعْرَةٍ یعنی بال میں دانہ، بال میں دانہ ([1])
غرض؛ جو حکم اُنہیں دیا گیا تھا، اُنہوں نے وہ بدل دیا۔ پِھر اِس کی اُنہیں سزا ملی، اللہ پاک فرماتا ہے:
ْ فَاَنْزَلْنَا عَلَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا رِجْزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ۠(۵۹) (پارہ:1، البقرۃ:59)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: تو ہم نے آسمان سے ان ظالموں پر عذاب نازِل کر دیا کیونکہ یہ نافرمانی کرتے رہے تھے۔
روایات میں ہے: اس وقت بنی اسرائیل پر طاعُون کا عذاب آیا، اچانک سے اُن میں طاعُون کی وبا پھیل گئی اور کچھ ہی دَیْر میں 70 ہزار اسرائیلی موت کے گھاٹ اُتَر گئے۔([2])
پیارے اسلامی بھائیو! یہ تاریخ کا سب سے پہلا طاعُون تھا، جو بنی اسرائیل کی نافرمانی کے سبب بطورِ عذاب اُن پر آیا۔ حدیثِ پاک میں ہے: بیشک یہ طاعُون ایک عذاب ہے جسے تم سے پہلے لوگوں پر مُسَلَّط کیا گیا تھا۔([3]) مسلمانوں کی پیاری اَمِّی جان، حضرت عائشہ صِدِّیقہ طیبہ طاہرہ رَضِیَ اللہُ عنہا سے روایت ہے، محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: طَاعُون ایک عذاب ہے، اللہ پاک جس پر چاہتا ہے یہ عذاب بھیج دیتا