Book Name:Khudai Ahkam Badalne Ka Wabal
سُبْحٰنَ اللہ! پتا چلا؛ اللہ پاک سُنتا سب کی ہی ہے مگر ولیوں کے ساتھ وعدہ ہے کہ جب یہ مانگیں تو اللہ پاک اُنہیں ضرور عطا فرما دیتا ہے، جب یہ اللہ پاک سے پناہ چاہیں تو رَبِّ کریم اُنہیں پناہ عطا فرما دیتا ہے۔ اس لئے ہم نیک لوگوں کی خِدْمت میں حاضِر ہو کر مانگتے ہیں، اُن سے دُعائیں کرواتے ہیں، اُن کا وسیلہ پیش کرتے ہیں، یہ ظاہِر کرنے کے لئے کہ یااللہ پاک! میں تو تیری بارگاہ کے لائق نہیں ہوں، اِس نیک بندے کے صدقے میری عرضی کو قبول فرما لے۔
علامہ اِبْنِ جوزی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں: بغداد میں 10 نوجوان تھے، سبھی آپس میں دوست تھے اور سبھی کی آنکھوں پر غفلت کا پردہ تھا، دِن رات بس گُنَاہوں میں مَصْرُوف رہتے تھے، ایک مرتبہ انہوں نے ایک دوست کو بازار کچھ خریدنے کے لئے بھیجا، اس نے آنے میں بہت دَیْر کر دی۔ کافِی دَیْر کے بعد ہاتھوں میں ایک تَرْبُوز اُٹھائے ہنستا ہوا واپس آیا، باقی دوستوں کو بہت غصَّہ آیا، ایک تو آئے دَیْرسے ہو، پِھر لائے بھی کیا...؟ یہ تربُوز...؟
وہ نوجوان بولا: میں بہت عجیب چیز لایا ہوں، یہ جو تربُوز ہے، اس پر حضرت بِشْر حافِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ہاتھ رکھا تھا، لہٰذا میں 20 دِینار میں خرید لایا، اب جیسے ہی دوستوں نے یہ بات سُنی، سب نے ادب کے ساتھ اُس تربُوز کو چُومنا شروع کر دیا۔ ابھی یہ عقیدت و محبّت کا اِظْہار کر ہی رہے تھے کہ ایک نوجوان بولا: اے دوستو...!! تم سب گواہ رہنا میں اپنے تمام گناہوں سے تَوْبَہ کرتا ہوں۔ یہ سُن کر باقی دوستوں نے بھی تَوْبَہ کی اور یہ 10 کے 10