Khudai Ahkam Badalne Ka Wabal

Book Name:Khudai Ahkam Badalne Ka Wabal

جانِب جو حصّہ تھا، اُسے فرمایا: تُو سُکَڑ جا۔ چُنانچہ فِرشتوں نے جب پیمائش کی تو وہ نیک لوگوں کی بستی کی طرف بالشت بھر زیادہ قریب تھا، پس اس بندے کی بخشش ہو گئی اور اس کی روح کو رحمت کے فِرشتے ساتھ لے گئے۔([1])  

سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے اللہ والوں کی...!! *ان کی بَرَکت سے دُعائیں قُبُول ہوتی ہیں *ان کے صدقے سے تَوبہ کی توفیق ملتی ہے *ان کے صدقے سے گنہگار بھی رحمت کے حقدار ہو جاتے ہیں۔

اللہ پاک تو سب کی سُنتا ہے

بعض دفعہ لوگ کہتے ہیں: اللہ پاک تو سب کی ہی سُنتا ہے، ہر جگہ ہی سنتا ہے، پِھر تم درباروں پر جا کر ہی کیوں مانگتے ہو...؟ ایسوں کی خِدْمت میں عرض ہے کہ اللہ پاک تو ہر جگہ ہی سُنتا ہے، تَوبَہ قُبُول جب اُسی نے کرنی ہے تو کسی بھی جگہ تَوْبَہ کی جائے، وہ قبول کر سکتا ہے، پِھر اُس نے بنی اسرائیل کو بَیْتُ الْمُقَدَّس جانے، اُس کا اَدَب کرنے، وہاں دروازے سے گزرتے ہوئے گُنَاہوں کی مُعَافِی مانگنے کا حکم کیوں دیا؟

بات دَرْ اَصْل یہ ہے کہ اللہ پاک سُنتا سب کی ہی ہے مگر مانتا سب کی نہیں ہے۔ بخاری شریف میں حدیثِ قدسی ہے، اللہ پاک اپنے وَلِیُّوں کی شان بتاتے ہوئے فرماتا ہے: وَ اِنْ سَاَلَنِیْ لَاُعْطِیَنَّہٗ اگر میرا وَلِی مجھ سے کچھ مانگے تو میں ضرور بِالضَّرور اُسے عطا کر دیتا ہوں ‌وَلَئِنِ ‌اسْتَعَاذَنِي ‌لَاُعِيْذَنَّهٗ اگر وہ مجھ سے پناہ چاہے تو میں ضرور اُسے پناہ عطا فرما دیتا ہوں۔([2])


 

 



[1]...بخاری، کتاب احادیث االانبیاء، صفحہ:891، حدیث:3470 مفصلًا۔

[2]...بخاری، کتاب الرقاق، باب التواضع، صفحہ:1597، حدیث:6502۔