Bani Israel Ki Gaye

Book Name:Bani Israel Ki Gaye

گائے کی قِسْم، اُس کا رنگ اور تمام اَوْصاف وغیرہ تفصیل سے معلوم ہو گئے، چنانچہ بنی اسرائیل ایسی گائے کی تلاش میں نکل پڑے۔([1])  

اِدھر تو یہ واقعہ ہوا، دوسری طرف یُوں ہوا کہ ایک شخص تھا، اس کے پاس ایک ہی بَچْھیَا(یعنی ننھی عمر کی گائے) تھی، ایک بیٹا بھی تھا۔ اُس نے کیا کِیَا کہ بَچْھیَا کو لے کر جنگل میں گیا، اُسے وہیں چھوڑااور اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کیا: اے اللہ پاک! میں اس بَچْھیَا کو تیری امانت میں دیتا ہوں، جب میرا بیٹا بڑا ہو جائے تو یہ بَچْھیَا اُسے عطا کر دی جائے۔

اُس کے بعد اس نیک شخص کا انتقال ہو گیا، جب اُس کا بیٹا جوان ہوا تو ماں نے بتایا کہ بیٹا! تمہارے اَبُّو یُوں یُوں کر کے ایک بَچْھیَا جنگل میں چھوڑ آئے تھے، جاؤ! اُسے تلاش کر لاؤ! یہ نوجوان جنگل میں پہنچا، اللہ کریم کی بارگاہ میں عرض کیا: اے مالِکِ کریم! میرے والِد ایک بَچْھیَا تیری امانت میں چھوڑ گئے تھے، وہ مجھے عطا کر دی جائے۔ چنانچہ وہ بَچْھیَا جو اب بڑی ہو کر پُوری گائے بن چکی تھی، وہ اُسی جنگل سے اُسے مِل گئی۔ یہ لے کر گھر آیا، والدہ نے کہا: بیٹا...!! اسے بازار میں فروخت کر آؤ! قیمت 3 سِکّے لگانا اور سَودا طَے کرنے کے بعد بیچنے سے پہلے مجھ سے پُوچھ لینا۔ نوجوان بڑا نیک تھا، والدہ کا فرمانبردار تھا، بازار گیا، بولی لگائی، ایک شخص گائے خریدنے آیا، پوچھا: کتنے کی ہے؟ کہا: 3 سکوں کی۔ خریدار بولا: میں تمہیں 6 سِکے دُوں گا مگر اپنی ماں سے پوچھے بغیر ابھی بیچ دو۔ نوجوان بولا: ایسا نہیں ہو سکتا، میں اپنی ماں سے پُوچھ کر سَودا پکّا کروں گا۔ یہ کہہ کر گھر گیا، اَمِّی جان سے پوچھا، حکم ہوا؛ ٹھیک ہے، 6 سکے قیمت لگا لو مگر سودا پکّا کرنے سے پہلے پِھر بھی پوچھ لینا۔ نوجوان پِھر بازار گیا، اب قیمت 6 سکے لگا دی۔ وہی گاہک دوبارہ آیا، کہا: میں تمہیں 12 سکے دُوں گا مگر


 

 



[1]...تفسیر طبری، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، زیرِ آیت:67، جلد:1، صفحہ:379و 380، رقم:1175 مفصلًا۔