Nafarman Bandar Ban Gaye

Book Name:Nafarman Bandar Ban Gaye

اِس سے پتا چلا کہ دِینی اَحْکام سے متعلق یہ جو جھوٹے حیلے بنائے جاتے ہیں، مثلاً *سُود کو پرافِٹ (Profit)کہہ دیا*بےحیائی کو جِدَّت کا نام دے لیا*بےپردگی کا نام فیشن (fashion) رکھ لیا *کسی کو نماز کی دعوت دِی، سامنے سے جواب ملے گا: رِزْق حلال کمانا بھی عِبَادت ہے *کئی لوگ کہتے ہیں: بُھْوکا مرا نہیں جاتا اور حلال ملتا نہیں، لہٰذا مجبوری ہے۔ لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ! حلال دُنیا میں موجود ہے، ملتا بھی ہے مگر دِل کی تسلی کے لئے لوگ جُھوٹا بہانہ کرتے ہیں *کتنے لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ میاں! اَصْل تو دِل میں اللہ پاک کی یاد ہے، یہ ظاہِری باتیں، نمازیں نہیں (اَسْتَغْفِرُ اللہ!) *بہت نادان بیماری وغیرہ کو بہانہ بنا کر نمازیں چھوڑ دیتے ہیں اور دِل کو تسلی دیتے ہیں کہ میں بیمار تھا، لہٰذا نماز نہ پڑھ سکا *کئی لوگ ہیں جو یہ کہہ کر غیبت کرتے ہیں کہ یہ غیبت نہیں ہے، میں فُلاں کے مُنہ پر بھی یہ بات کہہ سکتا ہوں۔ ایسوں کو سمجھائیے کہ بھائی! آپ اُس کے مُنہ پر کہو تو دِل آزاری کرو گے، ابھی تو غیبت ہی کر رہے ہو۔ یہ کہہ دینے سے غیبت جائِز تھوڑی ہو جائے گی *یُونہی طلاق دی، بعد میں جب پچھتاوا ہوا تو کہا: میں نے تو غصّے میں دی تھی۔ بھئی! طلاق غصّے میں ہی دی جاتی ہے، پیار محبّت میں کون اپنا گھر اُجاڑتا ہے؟ *ابھی رمضان شریف تشریف لانے والا ہے، اللہ پاک خیر و عافیت سے ہمیں ماہِ رمضان تک پہنچا دے، رمضان شریف میں سحر و افطار ٹرانسمیشن (Transmission)شروع ہو جاتی ہیں، بےپردہ خواتین، میوزک، موسیقی وغیرہ وغیرہ سب کچھ ہوتا ہے مگر نام دِیا رمضان ٹرانسمیشن کا تو گویا اُسے نیکی سمجھ لیا اور نیکی کے نام پر بےپردگی اور موسیقی وغیرہ کے گُنَاہوں میں مبتلا ہوگئے۔

غرض؛ یہ مختلف طرح کے حِیْلے بہانے ہیں جو لوگ صِرْف دِل کی تسلی کے لئے