Book Name:Nafarman Bandar Ban Gaye
کہتے ہیں: جب قبر میں پہنچیں گے تو دیکھا جائے گا۔
اَلْاَمَانُ وَالْحَفِیْظ! پیارے اسلامی بھائیو! یہ بہت سخت جملے ہیں۔ گُنَاہ کرنا اپنی جگہ بُرا ہے، پِھر اُس پر ایسے جملے بَکْنَا اور زیادہ بُرا ہے۔ یہ تو اللہ پاک کی رحمت ہے کہ وہ گُنَاہ پر فورًا پکڑ نہیں فرماتا، مہلت عطا فرماتا ہے تاکہ بندے سدھر جائیں، تَوْبَہ کی طرف آجائیں، جب بندے توبہ کی طرف نہیں آتے، تب اُن کی پکڑ ہوتی ہے۔ قرآنِ کریم میں ہے:
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ اَمْلَیْتُ لَهَا وَ هِیَ ظَالِمَةٌ ثُمَّ اَخَذْتُهَاۚ-وَ اِلَیَّ الْمَصِیْرُ۠(۴۸) (پارہ:17، الحج:48)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور کتنی ہی بستیاں ہیں جن کے ظالِم ہونے کے باوجود میں نے اُنہیں ڈِھْیل دی پھر میں اُنہیں پکڑ لیا اور میری ہی طرف پلٹ کر آنا ہے۔
اِس آیت سے معلوم ہو اکہ اللہ پاک ظالم اور گُناہگار شخص کو ڈِھیل دیتا رہتا ہے اور فوری طور پر اُس کی گرفت نہیں فرماتا حتی کہ وہ یہ گمان کرنے لگ جاتا ہے کہ اللہ پاک اُس کی گرفت نہیں فرمائے گا، پھر اللہ پاک اُس کی وہاں سے پکڑ فرماتا ہے جہاں سے اُسے وہم وگمان تک نہیں ہوتا اور اُس وقت اپنے آپ کو مَلَامت کرنے کے سوا کچھ ہاتھ نہیں رہتا تو ظالِم کی نجات اِسی میں ہے کہ وہ اپنے اوپر اللہ پاک کا عذاب نازِل ہونے سے پہلے پہلے ظُلم اور گُناہ سے باز آجائے اور اُس کی بارگاہ میں سچی توبہ کرے، جن پر ظُلم کیا اور اُن کے حقوق کو ضائع کیا اُن سے معافی مانگ لے اور اُن کے حقوق انہیں ادا کر دے۔ اللہ پاک عمل کی توفیق عطا فرمائے، آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم۔