Book Name:Apni Jan Par Zulm
تیری بخشش فرمائے، اَلَسْتَ تَمْرَضُ؟ اَلَسْتَ تَنْصِبُ؟ اَلَسْتَ تَحْزَنُ؟ اَلَسْتَ تُصِيْبُكَ اللَّاْوَاءُ؟ یعنی کیا لوگ بیمار نہیں ہوتے؟ کیا انہیں رنج نہیں پہنچتا؟ کیا وہ غمگین نہیں ہوتے؟ کیا پریشانیاں نہیں آتیں؟ عرض کیا: کیوں نہیں...؟ یہ سب کچھ ہی ہوتا ہے۔ فرمایا: فَهُوَ مَا تُجْزَوْنَ بِهٖ پس یہ اَعْمال کا بدلہ ہی تو ہے۔([1])
اللہ! اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! غور کا مقام ہے، ہمارے ہاں لوگ بعض دفعہ کہہ رہے ہوتے ہیں: *اللہ پاک نے مجھے تنگدست کر دیا ہے *اپنی قسمت میں تو بس پریشانیاں ہی پریشانیاں لکھی ہیں *زندگی تو بس مصیبتوں میں ہی کٹتی جا رہی ہے *میری تو خُدا بھی نہیں سُنتا۔
لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ! یہ بہت سخت جملے ہیں، لوگ بولنے کو بَول رہے ہوتے ہیں مگر یاد رکھئے! ایسے جملے بعض دفعہ کُفْرِیہ بھی ہو جاتے ہیں، بندہ بول دے تو دائرۂ اسلام سے نکل جاتا ہے۔ اِس لئے ہمیں احتیاط کرنی چاہئے۔ ایسے جُملے ہر گز زبان پر تو کیا، دِل میں بھی نہیں لانے چاہئیں! اگر ہم پر پَریشانیاں آ رہی ہیں، ہاتھ تنگ ہو گیا ہے، رِزْق میں کمی ہے، کام نہیں چل رہا، بیماری، مصیبت، پریشانی وغیرہ آئی ہے تو اس میں قسمت کا کیا قُصُور...!! اپنے اَعْمال کا جائِزہ لیں *اگر کام ٹھیک نہیں چل رہا تو سوچئے! کیا فجر پڑھتے ہیں؟ صُبح اُٹھنے سے پہلے ہی نماز قضا کرنے کا گُنَاہ سَر پر لے لیا تو بتائیے! دِن اچھا کیسے گزرے گا؟ *جُھوٹ ہم بولتے ہیں *دھوکا، فَریب ہمارے ہاں عام ہے *گالیاں تو لوگوں کی نوکِ زبان پر رکھی ہوتی ہیں، بعض تو مَعَاذَ اللہ! سلام کی جگہ بھی گالی نکالتے ہیں *غیبتیں چُغلیاں تو بس