Book Name:Faizan e Khadija tul Kubra
حکمت ہے؟) نوجوان نے حاضر ہو کر جب پوچھا آپ رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا کہ میں نے آقائے دو جہاں، سرورِ ذیشاں صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سے یہ سنا ہے: جس قوم میں رشتے داری توڑنے والا ہو، اُس قوم پر اللہ کی رَحمت کا نزول نہیں ہوتا۔([1])
جو ذراذرا سی باتوں پر اپنی بہنوں،بیٹیوں، پھوپھیوں ، خالاؤں ، ماموؤں، چچاؤں، بھتیجوں،بھانجوں وغیرہ سے تعلق توڑ لیتے ہیں، ان لوگوں کے لئے اس حدیثِ پاک میں عبرت ہی عبرت ہے ۔اس میں یہ بھی غور فرمائیے کہ پہلے کے مسلمان کس قَدَرخوفِ خدا رکھنے والے ہُوا کرتے تھے! خوش نصیب نوجوان نےاللہ پاک کے ڈر کے سبب فوراًاپنی پھوپھی کے پا س خود حاضِر ہو کر صلح کر لی۔ سبھی کو چاہئے کہ غور کریں کہ خاندان میں کس کس سے اَن بن ہے جب معلوم ہو جائے تو اب اگر شَرعی عذر نہ ہو تو فوراً ناراض رشتے داروں سے صلح و صفائی کر لیں ۔اگرجھکنا بھی پڑے تو بے شک رِضائے الٰہی کیلئے جھک جائیں ، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! سر بلندی پائیں گے۔
صلہ رحمی کے 10 فائدے
حضرت فقیہ ابو لیث سمرقندی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتےہیں: صِلَۂ رِحْمی کرنے کے 10 فائدے ہیں: (1): اللہ پاک کی رِضا حاصل ہوتی ہے (2): لوگوں کی خوشی کا سبب ہے(3): فرشتوں کو خوشی ہو تی ہے (4): مسلمانوں کی طرف سے اس شخص کی تعریف ہوتی ہے(5): شیطان کو اس سے دُکھ پہنچتا ہے(6): عمربڑھتی ہے(7): رِزْق میں برکت ہو تی ہے(8): فوت ہو جانے والے مسلمان باپ دادا خوش ہوتے ہیں (9): آپس میں محبّت بڑھتی ہے(10): وفات کے بعداس کے