Book Name:Faizan e Khadija tul Kubra
وضاحت:اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ اللہ پاک کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی پاکیزہ ازواج پر درود و سلام پیش کرتے ہوئے عرض کرتے ہیں: بالخصوص مومنوں کی پہلی پیاری امّی جان حضرت خدیجۃُ الکبریٰ رَضِیَ اللہُ عنہا کہ جو جائے امن و امان ہیں ، جنہوں نے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا ساتھ دینے کا حق ادا کر دیا ان پر لاکھوں سلام ہوں ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
(3):اَنیسِ غمِ مصطفےٰ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم
پیارے اسلامی بھائیو! ایسی نازُک صورتحال میں اللہ پاک نے پیارے آقا صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی پریشانی کو درو کرنے ، آپ کو دَلاسا دینے ، آپ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے غم کو دور کرنے کے لئے آپ رَضِیَ اللہُ عنہا کا انتخاب فرمایا ، نہ صرف یہ موقع بلکہ پیارے آقا صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی زندگی میں آپ کو جو بھی غم آتا آپ رَضِیَ اللہُ عنہا ہی تھیں جو آپ کو دلاسا دیا کرتیں۔ چنانچہ حضرت علامہ محمد بن اسحاق مدنی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: سیّدِ عالَم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جب بھی کُفّار کی جانب سے کوئی ناپسندیدہ بات سن كر غمگین ہو جاتے اس کے بعد حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عنہا کے پاس تشریف لاتے تو اِن کے ذریعے اللہ پاک، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی وہ رنج وغم کی کیفیت دُور فرما دیتا۔ ([1])
وہ اَنیسِ غم مُوْنِسِ بے کساں وہ سُکُونِ دلِ مالکِ اِنس و جاں
وہ شریکِ حَیَاتِ شہِ لامکاں سِیَّما پہلی ماں کہفِ امن و اماں
حق گزارِ رفاقت پہ لاکھوں سلام([2])