Book Name:Faizan e Khadija tul Kubra
(2):حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عنہا کی علمی شان
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے روایت سُنی، پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم غارِ حِرا سے تشریف لائے، دِلِ پاک پر رُعْب کی کیفیت تھی، فرمایا: مجھے اپنی جان پر خوف ہے۔ اس پر حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عنہا نے دِل جُوئی کےلئے عرض کیا: کَلَّا وَاللہِ مَا یُخْزِیْکَ اللہُ اَبَدًا یعنی ایسا ہر گز نہیں ہو گا، خُدا کی قسم! اللہ پاک آپ کو کبھی رُسْوا نہ فرمائے گا۔ اس لئے کہ *بیشک آپ صِلَہ رحمی فرماتے ہیں*کمزوروں کا بوجھ اُٹھاتے ہیں *محتاجوں کے لئے کماتے ہیں*مہمان نوازی فرماتے*اور راہِ حق میں مشکلات برداشت فرما لیتے ہیں۔ ([1])
حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عنہا کے اس ارشاد سے پتا چلتا ہے کہ آپ بہت عِلْم والی، اللہ پاک کی پہچان رکھنے والی عظیم تَرِین خاتُون تھیں۔([2]) آپ جانتی تھیں کہ پیارے اَخْلاق، پاکیزہ اَوْصاف اور کمالات کا انجام ہمیشہ اچھا ہی نکلا کرتا ہے، اللہ پاک اچھے اَوْصاف والوں کو ہر گز رُسْوا نہیں فرماتا۔
سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! ابھی یہ اسلام کا بالکل ابتدائی مرحلہ ہے، اس مرحلے پر حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عنہا یتیموں کا سہارا بننے کی فضیلت بھی جانتی ہیں، دوسروں کے غم بانٹنے کی اہمیت بھی جانتی ہیں اور اللہ پاک کی اتنی پہچان بھی رکھتی ہیں کہ اللہ پاک کس بندے کو سزا دیتا ہے، کس کو بلندی اور عُرُوج سے نواز دیتا ہے۔ سُبْحٰنَ اللہ! جب پہلی وَحْی اُترنے کے وقت آپ کے عِلم کی یہ شان ہے تو سوچئے! پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سے کئی قرآنی آیات سیکھ لینے کے بعد اس عِلْم میں کتنا اِضَافہ ہو گیا ہو گا...!!
سِیَّمَاپہلی ماں، کَہْفِ اَمنُ و اَمَاں حق گزارِ رفاقت پہ لاکھوں سلام([3])