Mola Ali Ko Dekhna Ibadat Hai

Book Name:Mola Ali Ko Dekhna Ibadat Hai

البتہ وہ غلطی پر اڑا نہیں، اُس نے چُپ چَاپ جُرم کا اِقرار کر لیا۔ حضرت مَوْلیٰ علی  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے شریعت پر عَمَل کیا اور بطورِ سزا اُس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔

اب وہ غُلام کٹے ہوئے ہاتھ کے ساتھ اپنے گھر واپس جا رہا تھا، راستے میں صحابئ رسول حضرت سلمان فارسی  رَضِیَ اللہُ عنہ  اور اِبْنِ کَوَّا  رحمۃُ اللہِ علیہ  سے ملاقات ہوئی، اِبْنِ کَوَّا  رحمۃُ اللہِ علیہ  نے پُوچھا: کیا ہوا؟ تمہارا ہاتھ کس نے کاٹ دیا؟ غُلام نے بڑے ادب کے ساتھ کہا: اَمِیْرُ الْمُؤمِنِیْن، یَعْسُوْبُ الْمُسْلِمِیْن (یعنی مسلمانوں كے رئیسِ اعظم) ، زَوْجِ بتول، حضرت مَوْلیٰ علی  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے۔

جب غُلام نے اتنے ادب کے ساتھ آپ کا نام لیا تو اِبْنِ کَوَّا نے حیرت سے کہا: انہوں نے تمہارا ہاتھ کاٹ ڈالا، پِھر بھی تم اِس قدر عزّت کے ساتھ ان کا نام لے رہے ہو؟ غُلام نے کہا: میں ان کی تعریف کیوں نہ کروں، انہوں نے حق بات پر میرا ہاتھ کاٹا اور مجھے عذابِ جہنّم سے بچا لیا۔

حضرت سلمان فارسی  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے ان دونوں کی باتیں سُنی اور سارا ماجرا حضرت علی  رَضِیَ اللہُ عنہ  کو جا کر سُنا دیا۔یہ سُن کر آپ کا دریائے کرم جوش پر آیا، فورًا اُس غلام کو بلوایا، اُس کا کٹا ہوا ہاتھ کلائی پر رکھا، اُوپَر رومال ڈال کر چُھپایا، پِھر کچھ پڑھنا شروع کیا، کچھ دَیر بعد جب کپڑا ہٹایا گیا تو غُلام کا کٹا ہوا ہاتھ کلائی سے اس طرح جڑ گیا تھا کہ کہیں کٹنے کا نشان تک نہیں تھا۔([1])


 

 



[1]...تفسیر کبیر، پارہ:15، سورۂ کہف، زیرِ آیت:12، جلد:7، صفحہ:434۔