Pyary Aaqa Ka Pyara Dost

Book Name:Pyary Aaqa Ka Pyara Dost

نے عطا فرمایا ہے، بندہ اس میں مَشْغُول نہ ہو جائے، اللہ پاک کے عطا کئے ہوئے مال کو اللہ پاک کی راہ میں، آخرت کے لئے استعمال کرے۔ اگر یہ 2 چیزیں نصیب ہو جائیں تو دُنیا کا مال کم یا زیادہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔جیسے مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ حضرت عثمانِ غنی  رَضِیَ اللہُ عنہ  بہت مالدار صحابی تھے اور آپ کی شان یہ ہے کہ عَشَرَہ مُبَشَّرَہ میں سے ہیں، یعنی مالِکِ جنّت، قاسِمِ نعمت  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم آپ کو دُنیا ہی میں جنّت کی خوشخبری سُنائی۔ یعنی آپ اتنے مالدار ہونے کے باوُجُود جنّتی ہیں۔ کیوں...؟ اس لئے کہ مالدار ہونا جنّت سے مَحرومی کاسبب نہیں ہے، اس کا سبب ہے: حِرْص، دُنیا کی محبّت، مالِ دُنیا میں مَصْرُوف ہو کر آخرت سے غافِل ہو جانا۔ بس اسی سے ہم نے بچنا ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

(3):کثرت سے نماز پڑھنے والا ہو

پیارے اسلامی بھائیو! پیارے آقا کے پیارے دوست کے 7 اوصاف میں سے تیسرا وَصْف ہے: ذُو حَظٍّ مِنَ الصَّلَاةِ یعنی کثرت سے نماز پڑھنے والا ہو۔

یعنی 5نمازیں جو روزانہ کی فرض ہیں، وہ تو پڑھنی ہی پڑھنی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ بندہ نفل نمازوں کی کَثْرت کرنے والا ہو*مثلاً تہجد گزار ہو*اشراق*چاشت *اور اَوَّابِین کے نوافِل پڑھتا ہو*رات کو بھی نفل پڑھنے کی عادَت رکھتا ہو، ایسا جو خوش نصیب ہے، اس کے بارے میں رسولِ ذیشان  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا: یہ میرے دوستوں میں قابِلِ رشک دوست ہے۔

ہر حال میں فرض نماز قائم کریں