Book Name:Pyary Aaqa Ka Pyara Dost
اے رُوحُ اللہ عَلَیْہ الْسَّلام ! مجھے آپ سے پہلے نبیوں کی خِدْمت کی بھی سعادت ملی، انہوں نے مجھے بتایا کہ میری عُمر 700 سال سے زیادہ نہیں ہو سکے گی۔ لہٰذا (وقت چونکہ تھوڑا ہے)، عِبَادت چھوڑ کر گھر بنانے میں مَصْرُوف ہونا مجھے گوارا نہ ہوا۔([1])
اللہُ اَکْبَر! کیا انداز ہے، کیسی پیاری سوچ ہے...!! اُن نیک بزرگ کو 700 سال کی عمر ملی تھی، انہوں نے اس کو بھی کم سمجھا کہ اتنی تھوڑی مُدَّت ہے، اگر گھر بنانے میں لگ گیا تو عِبَادت کب کروں گا...!! آہ! ایک ہم ہیں، عمر کتنی ہے...؟ اَوْسطًا 60 سے 70 سال اور انداز کیسے ہیں...؟ جیسے ہم نے ہمیشہ دُنیا ہی میں رہنا ہے۔ حِرْص ہے، لالچ ہے، دُنیا، دُنیا اور بس دُنیا ہے۔ *عالیشان محلّات بناتے ہیں یا ان کی خواہش رکھتے ہیں*بینک بیلنس بڑھانے کی فِکْر ہے*کاریں*کوٹھیاں بنانے کی فِکْر ہے، آخرت کی کوئی فِکْر نہیں ہے*قبر میں اُترنا ہے*حشر میں اُٹھنا ہے*میزانِ عَمَل پر پہنچنا ہے*ہر ہر عَمَل کا حساب دینا ہے *پُل صراط سے گزرنا ہے، اس کی کوئی فِکْر نہیں ہے۔ کاش! ہمیں فِکْرِ آخرت نصیب ہو جائے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! دِل میں یہ خیال آ سکتا ہے کہ فُلاں عالِمِ دِین یا فُلاں پِیر صاحِب وغیرہ تو اتنے اَمِیْر ہیں، ان کے پاس تو اتنا ساز و سامان ہے۔ تو یاد رکھئے! دُنیا کا سامان زیادہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اَصْل اس میں 2چیزیں ہیں: (1):دِل میں دُنیا کی حِرْص نہ ہو، بندہ ھَلْ مِنْ مَزِیْد (یعنی اَور ملے، اَور ملے) کی سوچ نہ رکھتا ہو (2):اور دوسری چیز ہے: جو کچھ اللہ پاک