Pyary Aaqa Ka Pyara Dost

Book Name:Pyary Aaqa Ka Pyara Dost

رہا ہے، اس بات کی کوئی پروا ہی نہ کرے، یہ کتنے شرم کی بات ہے...!! ہمیں چاہئے کہ ہم تنہائی میں بھی اور لوگوں کے سامنے بھی ہر حال میں اللہ پاک کے فرمانبردار ہی رہیں۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

(6): لوگوں میں گمنام ہو

پیارے آقا کے پیارے دوست کے 7 اوصاف میں سے چھٹا وصف ہے : وَكَانَ غَامِضًا فِي النَّاسِ لَا يُشَارُ اِلَيْهِ بِالْاَصَابِعِ وہ لوگوں میں چھپا ہوا ہو، لوگ اس کی طرف انگلیوں سے اشارے نہ کریں۔

اسی مفہوم کی ایک حدیثِ پاک کے تحت حکیم الامت، مفتی احمد یار خان نعیمی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: یعنی دُنیوی کمالات، دولت، صحت، طاقت میں یوں ہی دینی کمالات مثلاً عِلْم، عِبَادت و ریاضت میں اس کی شہرت نہ ہو کہ عوام کیلئے شہرت خطرناک ہی ہے، اس سے عموماً دِل میں غرور، تکبر پیدا ہو جاتے ہیں، ایسی شہرت سے گمنامی اچھی ہے، ہاں! بعض بندے ایسے بھی ہیں کہ وہ شہرت سے متکبر نہیں ہوتے، وہ سمجھتے ہیں کہ نیک نامی و بدنامی اللہ پاک کے قبضہ میں ہے، لوگوں کا کوئی اعتبار نہیں، انہیں زِندہ باد اور مردہ باد کے نعرے لگاتے دیر نہیں لگتی۔([1])

اللہ پاک گمنام بندوں سے محبت فرماتا ہے

ایک روز حضرت سعد بن ابی وقاص  رَضِیَ اللہُ عنہ  اپنے جانوروں کی دیکھ بھال فرما رہے تھے کہ آپ کا بیٹا عُمر بن سَعْد آیا اور بولا: ابا جان...! آپ یہاں اُونٹ بکریوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں جبکہ لوگ وہاں خلافت کی باتیں کر رہے ہیں، حضرت سَعْد بِنْ اَبِی وقاص  رَضِیَ اللہُ عنہ


 

 



[1]...مرآۃ المناجیح، جلد:7، صفحہ:136۔