Book Name:Pyary Aaqa Ka Pyara Dost
لِلۡاِسۡلَامِ وَكَانَ عَيْشُهُ كَفَافًا، وَقَنَعَ یعنی خوشخبری ہے اس کے لئے جس کو اسلام کی ہدایت دی گئی اور اس کی آمدنی بقدرِ گزر بسر ہو اور وہ اس پر قناعت کرے ۔([1])
تھوڑے رِزْق پر راضی رہنے والوں کا مقام
ایک حدیثِ پاک میں ہے:جب قیامت کا دن ہو گا تو اللہ پاک میری اُمّت کے ایک گروہ کو پَر عطا فرمائے گا، جن کے ذریعے وہ اپنی قبروں سے اُڑ کر جنّت میں چلے جائیں گے اور وہاں جیسے چاہیں گے لطف اندوز ہوں گے۔ فرشتے ان سے پوچھیں گے: کیا تم حساب دےچکے ہو؟وہ کہیں گے: ہم نے حساب نہیں دیا۔فرشتے پھر پوچھیں گے: کیا تم پُل صراط سے گزر چکے؟وہ جواب دیں گے: ہم نے پُل صراط نہیں دیکھا۔پھر فرشتے پوچھیں گے: کیا تم نے جہنم کو دیکھا؟وہ کہیں گے: ہم نے کسی چیز کو نہیں دیکھا۔تب فرشتے ان سے کہیں گے: تم کس کی اُمّت میں سے ہو؟ وہ خوش بخت جنتی کہیں گے: ہم امام الانبیا، حضرت محمدِمصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے اُمّتی ہیں۔ فرشتے کہیں گے:ہم تمہیں اللہ پاک کی قسم دیتے ہیں، بتاؤ دنیا میں تمہارے کیا اعمال تھے؟ وہ جواب دیں گے: ہماری2عادتیں تھیں، جن کی وجہ سے ہم اللہ پاک کے فضل و کرم سے اس مرتبے کو پہنچے؛ (1): ہم تنہائی میں بھی اللہ پاک کی نافرمانی سے حیا کرتے تھے اور (2):ہم اللہ پاک کے عطا کردہ تھوڑے رِزْق پر راضی رہتے تھے۔([2])
اے عاشقانِ رسول! جو اللہ پاک کے دئیے ہوئے تھوڑے رزق پر راضی ہو گا، اللہ پاک