Book Name:Koh e Toor Saron Par Latak Gaya
کرو...!! بس یہ سننا تھا کہ بنی اسرائیل تو سَرْکَش ہو گئے، انہوں نے اللہ پاک کے احکام ماننے سے اِنکار کر دیا۔
(آپ نے دیکھا ہو گا، بچہ جب دوائی نہ پِی رہا ہو تو ماں اُس کے ہاتھ پیر پکڑ کر زبردستی دوا پِلا دیتی ہے، تورات شریف کے اَحکام بھی بنی اسرائیل کے لئے دَوَا تھے، چنانچہ ان پر سختی کی گئی) حضرت جبریلِ امین علیہ السَّلام کو حکم ہوا، انہوں نے کوہِ طُور کو جَڑ سے اُکھیڑا اَور بنی اسرائیل کے سروں پر لا کر لٹکا دیا۔ اب اُنہیں فرمایا گیا:
خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اذْكُرُوْا مَا فِیْهِ (پارہ:1، البقرۃ:63)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان: مضبوطی سے تھامو اس (کتاب) کو جو ہم نے تمہیں عطا کی ہے اور جو کچھ اِس میں بیان کیا گیا ہے اُسے یاد کرو!
جب بنی اسرائیل نے دیکھا کہ پہاڑ اُن کے سروں پر لٹک رہا ہے تو سب کے سب سجدے میں گر گئے، اُس وقت اُنہوں نے پکّا وعدہ کیا کہ اے اللہ پاک! ہم سارےاَحکام کو قبول بھی کرتے ہیں، اُن پر عَمَل بھی کریں گے۔ اُن کی یہ تَوْبَہ اور وعدہ قبول کیا گیا اور پہاڑ اپنی جگہ پر واپس چلا گیا۔([1])
اس کے بعد کیا ہوا؟ اللہ پاک نے فرمایا:
ثُمَّ تَوَلَّیْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَۚ- (پارہ:1، البقرۃ: 64)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اِس کے بعد پھر تم نے رُوْگَردَانی اختیار کی۔
یعنی طُور سروں پر اُٹھایا گیا، موت سامنے نظر آنے لگی، اللہ پاک کی قُدْرت و طاقت کو اپنے سامنے دیکھ لیا، پِھر وقتی طَور پر تو وعدہ کر لیا کہ اے مولائے کریم...!! ہمیں مُعاف