Book Name:Qabron Ke Androni Halat
حدیثِ پاک میں ہے:اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّات اعمال کا دار و مدار نیّتوں پر ہے۔([1])
اے عاشقان ِ رسول! اچھّی اچھّی نیّتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے! بیان سننے سے پہلے کچھ اچھّی اچھّی نیّتیں کر لیتے ہیں، نیت کیجئے!*رضائے الٰہی کے لیے بیان سُنوں گا*بااَدَب بیٹھوں گا* خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا*جو سُنوں گا، اُسے یاد رکھنے، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
صحابئ رسول حضرت حُذیفہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ ہم محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ ایک جنازے میں شریک ہوئے، نمازِ جنازہ کے بعد جب ہم قبر پر پہنچے تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم قبر کی ایک جانِب بیٹھ گئے اور قبر کو بار بار دیکھنے لگے، پِھر فرمایا: اس میں مسلمان کو یُوں دبایا جاتا ہے کہ اس کی پسلیاں اپنی جگہ چھوڑ دیتی ہے اور غیر مُسْلِم کے لیے یہ دوزخ کی آگ سے بَھر جاتی ہے۔ ([2])
پیارے اسلامی بھائیو! میں، آپ، ہم سب بالآخِر فانی ہیں، ہمیں مرنا بھی ہے، قبر میں اُترنا بھی ہے۔ آہ! قبر بہت خوفناک ہے، تنہائی، وحشت اور گھبراہٹ کا گھر ہے، یہاں ہولناکیاں ہی ہولناکیاں ہیں۔ اس کی اور مشکلات نہ بھی ہوں، قبر کا دَبانا ہی ڈر جانے کے لیے