Book Name:Qabron Ke Androni Halat
میرے اندر تُو اکیلا آئے گا ہاں مگر اعمال لیتا آئے گا
گُھپ اندھیری قبر میں جب جائے گا بے عمل!بے انتِہا گھبرائے گا
کر لے توبہ ربّ کی رحمت ہے بڑی قبر میں ورنہ سزا ہوگی کڑی([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
امام نَسْفِی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: نیک مسلمان کو قبر میں عذاب نہیں ہو گا مگر قبر اسے بھی دبائے گی، وہ اس کی تکلیف اور خوف بھی محسوس کرے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اللہ پاک کی نعمتوں میں رہا لیکن پُوری طرح ان کا شکر ادا نہیں کر پایا۔ ([2])
پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا؛ قبر کا دَبانا نَاشکری کا نتیجہ ہے۔ یہ سچّی بات ہے کہ ہم اللہ پاک کی دِی ہوئی نعمتوں کا پُوری طرح شکر ادا کر ہی نہیں سکتے۔ پِھر بھی ہمیں چاہئے کہ ہم اٹھتے بیٹھتے، چلتے پِھرتے، بس اللہ پاک کا شکر ادا کرتے ہی رہا کریں۔
ہمارے ہاں ایک عام دستور ہے، لوگ مایُوسی کا شکار زیادہ ہوتے ہیں، شکر کی طرف کم بڑھتے ہیں۔ اگر دیکھا جائے تو ہم سر سے پاؤں تک نعمتوں میں ڈُوبے ہوئے ہیں*آپ نے ہئیر ٹرانسپلانٹ (Hair transplant)کے اشتہار تو دیکھے ہوں گے، لوگ سَر پر بال لگوانے کے لیے ہزاروں روپے خرچ کرتے ہیں، اپنے سَر پر دیکھئے! اگر بال ہیں تو یہ ہزاروں کا اَثَاثَہ موجود ہے، کیا یہ مقامِ شکر نہیں ہے*کتنے ایسے ہیں جو پیروں سے مَعْذُور ہوتے ہیں، چل پِھر نہیں سکتے، ہمارے پیر ہیں، کیا یہ مقامِ شکر نہیں ہے...؟ پِھر ہم اللہ پاک کا شکر کیوں نہیں