Qabron Ke Androni Halat

Book Name:Qabron Ke Androni Halat

  کافی ہے۔ حضرت ابوقاسِم سَعْدی  رحمۃُ اللہِ علیہ  لکھتے ہیں: کوئی نیک ہو یا گنہگار ...!! قبر کے دَبانے سے کوئی بھی نِجات  نہیں پا سکتا، البتہ! مسلمان اور غیر مُسْلم میں فرق یہ ہے کہ غیر مُسْلِم کو تو قبر دَباتی ہی رہتی ہے مگر مسلمان کو اپنے اندر پہنچتے ہی دَباتی ہے، پِھر چھوڑ دیتی ہے۔ مزید لکھتے ہیں: قبر کا دبانا یہ ہے کہ اس کے دونوں کِنَارے آپس میں مِل جاتے ہیں۔([1])

قبر کے دَبانے سے ڈر جائیے...!!

اللہُ اکبر...!! پیارے اسلامی بھائیو! کس قدر عبرت اور نصیحت کی بات ہے۔ قبر ہر ایک کو دباتی ہے اور اس دَبانے کا مطلب کیا ہے؟ اس کی دونوں دِیواریں آپس میں مِل جاتی ہے اور مُردَہ درمیان میں پِس کر رہ جاتا ہے۔ اگر آپ کے ساتھ ایسا ہوا ہو کہ اچانک سے انگلی دروازے میں پھنس گئی ہو، اس کی کتنی سخت تکلیف ہوتی ہے، مضبوط سے مضبوط آدمی بھی ہو، یکدَم اس کی چیخ نکل جاتی ہے، یُوں لگتا ہے جیسے کسی نے انگلی کاٹ ڈالی ہو، یہ صِرْف دروازے میں انگلی پھنسنے کی تکلیف ہے، اب اس سے اندازہ لگائیے! جب ہمیں قبر میں رکھ دیا جائے گا، آہ! ابھی ابھی موت کی تکلیف سے گزرے ہوں گے* دُنیا چھوٹنے*رشتے داروں سے جُدا ہونے کا غم بھی تازہ ہو گا*ایسی وحشت اور تنہائی *اور شدید ترین اندھیرا بھی پہلی بار دیکھا ہو گا، اس خوفناک حالت میں*اچانک قبر کی دِیواریں ہلنا شروع ہوں گی*ایک دوسری کے قریب ہونا شروع ہوں گی*یہاں تک کہ دونوں دِیواریں آپس میں مِل جائیں گی، اس وقت درمیان میں جو مُردَہ ہو گا، اندازہ لگائیے! اس کی تکلیفوں کا عالَم کیا ہو گا...؟ آہ! چٹاخ چٹاخ کی آواز آئے گی اور پسلیاں ٹُوٹ پُھوٹ کر ایک دوسری کے اندر چلی جائیں گی۔

قبر روزانہ یہ کرتی ہے پکار    مجھ میں  ہیں  کیڑے مکوڑے بیشمار


 

 



[1]...شرح الصدور، باب ضمۃ القبر لکل احد، صفحہ:83۔